دل آرزوئے شوق کا اظہار نہ کردے
ڈرتا ہوں مگر یہ کہ وہ انکار نہ کردے
بہار کا انتخابی گھمسان شروع ہوگیا ہے ۔ سیاسی ہتھکنڈے اور حربے بھی شروع ہوگئے ہیں۔ ایک دوسرے کو قریب کرنے اور ایک دوسرے سے کنارہ کشی کیلئے بھی بہانے بازیاں عروج پر پہونچ گئی ہیں۔ چدن ہفتے قبل تک جو باتیں کی جا رہی تھیں اب ان کا لب و لہجہ بدل گیا ہے ۔ اب معنی و مطلب بھی تبدیل ہونے لگے ہیں۔ کچھ وقت قبل تک جن کو سر پر بٹھایا جا رہا تھا اب انہیں کو حاشیہ پر کرنے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ سیاسی گٹھ جوڑ اور مفاہمت تو اپنی جگہ ہیں لیکن جو جماعتیں ایک ساتھ انتخاب لڑ رہی ہیںا ب انہیں میں ایک دوسرے کو ان کی سیاسی حیثیت دکھانے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ این ڈی اے اتحاد کی جانب سے چیف منسٹر بہار نتیش کمار کو حاشیہ پر کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں ۔ اب جبکہ سیاسی جماعتوں میں مفاہمت ہوچکی ہے ۔ ہر جماعت کیلئے نشستوں کی تقسیم کا عمل بھی پورا ہوگیا ہے ۔ پہلے مرحلہ کے چناؤ کیلئے پرچہ نامزدگیاں بھی داخل ہوچکی ہیں اور دوسرے مرحلے کیلئے امیدواروں کے انتخاب کاعمل بھی جاری ہے تو ایسے میں بی جے پی اور اس کی حلیف جماعتیں چیف منسٹر نتیش کمار کو ان کی سیاسی اہمیت دکھانے لگے ہیں اور یہ اعلان کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے کہ اگر این ڈی اے اتحاد کو کامیابی ملتی ہے تو نتیش کمار ہی ریاست کے چیف منسٹر ہونگے ۔ پہلے ببانگ دہل اعلان کیا جاتا تھا کہ این ڈی اے اتحاد کیلئے نتیش کمار ہی چیف منسٹر کا چہرہ اور امیدوار ہونگے تاہم اب این ڈی اے قائدین کی زبان بدل گئی ہے ۔ ان کا لب و لہجہ تبدیل ہوگیا ہے ۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ نتیش کمار کے چیف منسٹر بننے کے تعلق سے کوئی غور و خوض نہیں ہوا ہے اور انتخابات کے بعد جس پارٹی کے سب سے زیادہ ارکان اسمبلی منتخب ہونگے اس پارٹی کا چیف منسٹر ہوگا ۔ خود وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک موقع پر کہا کہ وہ نتیش کمار کو چیف منسٹر نہیں بناسکتے کیونکہ یہ ایک سے زائد جماعتوں کا فیصلہ ہے ۔ انتخابات کے بعد مقننہ پارٹیوں کا اجلاس ہوگا جس میں آئندہ چیف منسٹر کے تعلق سے فیصلہ کیا جائیگا ۔ اس طرح انہوں نے اشارہ دیدیا ہے کہ نتیش کمار بہار کے آئندہ چیف منسٹر نہیں ہونگے ۔ یہ بات تو طئے ہے کہ بی جے پی کو نتیش کمار سے زائد نشستیں ملنے کا امکان ہے ۔
اسی طرح لوک جن شکتی پارٹی کے سربراہ چراغ پاسوان نے بھی امیت شاہ کے لب و لہجہ میں بات کی ہے ۔ انہوں نے یہ تو اعتراف کیا ہے کہ این ڈی اے اتحاد نتیش کمار کی قیادت میں انتخاب لڑ رہا ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ آئندہ چیف منسٹر کا انتخاب ارکان اسمبلی کی تعداد کے مطابق کیا جائے گا ۔ اس طرح بی جے پی اور چراغ پاسوان نے انتخابی مہم سے قبل ہی نتیش کمار کو حاشیہ پر لا کھڑا کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ چند ہفتے قبل تک جب این ڈی اے میں نشستوں کی تقسیم کا عمل شروع نہیں ہوا تھا اس وقت تک یہ کہا جا ر ہاتھا کہ نتیش کمار ہی چیف منسٹر کا چہرہ ہونگے ۔ تاہم پرشانت کشور کو استعمال کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کروایا جا رہا تھا کہ نتیش کمار آئندہ انتخابات کے بعد بہار کے چیف منسٹر نہیں ہونگے ۔ پرشانت کشور بی جے پی کے اشاروں پر ہی اس طرح کی بیان بازی کر رہے تھے اور اب خود بی جے پی اور چراغ پاسوان بھی وہی بات کرنے لگے ہیں۔ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ نتیش کمار این ڈی اے کے جال میں پھنس گئے ہیں۔ اب ان کیلئے صورتحال نہ اگلتے ہی بنے اور نہ نگلتے ہی بنے والی ہوگئی ہے ۔ بی جے پی اور چراغ پاسوان نے نتیش کمار کیلئے این ڈی اے اتحاد سے علیحدگی کے راستے بھی بند کردئے ہیں کیونکہ اپوزیشن مہا گٹھ بندھن میں بھی نشستوں کی تقسیم کا عمل پورا ہوچکا ہے اور نتیش کمار کیلئے اس اتحاد کیلئے بند ہوگئے ہیں۔ بی جے پی اور چراغ پاسوان چاہتے بھی یہی تھے کہ نتیش کمار کیلئے مہاگٹھ بندھن سے اتحاد کا کوئی راستہ نہیں رہ جائے اور وہ این ڈی اے کے ساتھ مجبوری میں ہی صحیح شامل رہیں۔
نتیش کمار کیلئے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ کوئی اتفاق کی بات نہیں ہے بلکہ یہ بی جے پی اور چراغ پاسوان کی حکمت عملی کے ذریعہ پیدا کی گئی ہے ۔ اس سے واضح ہوگیا ہے کہ بی جے پی نے نتیش کمار کو خلوص دل کے ساتھ اتحاد میں شامل نہیں رکھا تھا اور نہ ہی انہیں دل سے چیف منسٹر بنایا تھا ۔ انہیں محض سیاسی مجبوری کی وجہ سے اتحاد میں شامل رکھا تھا اور انہیں بحیثیت چیف منسٹر برداشت کیا گیا تھا ۔ اب جبکہ انتخابات کا عمل شروع ہوچکا ہے اور نتیش کمار کے تمام راستے بند کردئے گئے ہیں تو انہیں سیاسی حیثیت دکھائی جا رہی ہے اور حاشیہ پر لا کھڑا کیا جا رہا ہے ۔ نتیش کمار کو کم از کم اب بی جے پی اور چراغ پاسوان کے منصوبوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اب بھی ان کے منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔ بصورت دیگر بہار کی سیاست میں نتیش کمار قصہ پارینہ بن کر رہ جائیں گے ۔
پاکستان ۔ افغانستان کشیدگی
ہندوستان و پاکستا ن کشیدگی کے بعد اب افغانستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی اور سرحدی ٹکراؤ شروع ہوگیا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے افغان سرزمین پر حملے کئے جا رہے ہیں جن میں کچھ اموات بھی ہوئی ہیں۔ صورتحال بہتر ہونے کی امید دکھائی دے رہی تھی تاہم پاکستان نے دوبارہ حملے کرتے ہوئے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے ۔ جنوبی ایشیائی خطہ میں اس طرح کی صورتحال کسی بھی ملک کیلئے اچھی نہیں ہوسکتی ۔ کئی ممالک ایسے ہیں جو جنگ کی وجہ سے مسائل اورپریشانیوں کا شکار ہیں ۔جو ممالک ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں انہیں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حالات بدلے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی تبدیل نہیں کئے جاسکتے ۔ جو ایک دوسرے کے پڑوسی آج ہیں وہیں آگے بھی رہنے والے ہیں ایسے میں پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر رکھنے پر ہر ملک کو توجہ دینے کی ضرورت ہے اور خاص طور پر پاکستان کو پڑوسیوں سے تعلقات بہتر بنانے اقدامات کرنے ہونگے ۔ تمام پڑوسیوں کے ساتھ کشیدہ تعلقات خود پاکستان کے مفاد میں نہیں کہے جاسکتے ۔