کیا ہندوستان میں پانی سے زیادہ سستا ہوگیا ہے مسلمانو ں کا خون؟ ہندوستان میں خوف و ہراس کا ماحول، کچھ مسلمان اپنا نام تبدیل کرنے پر غور

,

   

حیدرآباد: ہندوستان میں ہجومی تشدد میں مارنے کے و اقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کبھی گؤ کشی کے نام پر مسلمانو ں کو مارا جاتا ہے۔تو کبھی جئے شری رام نعرہ نہ لگانے کیلئے مارا جاتا ہے۔ کبھی مسلمانو ں سے کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان چلے جائے۔ کبھی انہیں زبردستی وندے ماترم کہلوایا جاتا ہے۔ کچھ دنو ں قبل صرف چار مہینہ پہلے ہوئی شادی تبریز انصاری کو جھارکھنڈ میں جے شری رام نعرہ نہ لگانے پر اسے درخت سے باند ھ کر اتنا مارا گیا کہ اس کی جا ن چلی گئی۔ کبھی اخلاق کو بیف رکھنے کے الزام میں مارا جاتا ہے تو کبھی پہلو خان کو مارا جاتا ہے۔ تو کبھی سولہ سال حافظ محمد جنید کو دہلی ریل اسٹیشن پر مارا جاتا ہے ۔

مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں 25اقلیتی طبقہ کے لوگوں کو پورے گاؤں والوں نے انہیں باندھ کرخوب مارا اور پھر دو کیلومیٹر تک انہیں گھسیٹا گیا۔ کیا ہندوستان میں پانی سے زیادہ سستا ہوگیا ہے مسلمانو ں کا خون؟ پھرمسلمان کہتا ہے کہ ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا“۔ کچھ مسلمان ان فرقہ پرست طاقتوں سے خوفزدہ ہورہے ہیں۔ کچھ اپنا نام تبدیل کرنے پر غور کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک مسلم سینئر افسر نے اپنا نام بدلنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس کی جان بچ جائے۔ مدھیہ پردیش کے ڈپٹی سکریٹری رینک کے آفیسر نیاز محمد خان نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ ”نیا نام مجھے مشتعل بھیڑ سے بچائے گا۔ اگرمیرے پاس کوئی ٹوپی، کوئی کرتا او رکوئی داڑھی نہیں ہے تومیں بھیڑ کو میں اپنا نقلی نام بتا کر آسانی سے نکل سکتا ہوں۔

حالانکہ میرا بھائی روایتی کپڑے پہن رہا ہے اور داڑھی رکھتا ہے۔ وہ سب سے خطرناک حالت میں ہے۔ انہو ں نے مزید لکھا کہ ”کوئی بھی ادارہ ہمیں بچانے کی اہلیت نہیں رکھتا اس لئے نیا رکھنا بہتر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان بالی ووڈ ادکاروں کو بھی اپنی فلمو ں کی حفاظت کیلئے نیا نام سوچ لینا چاہئے۔ اب ٹاپ اسٹارس کی بھی فلمیں فلاپ ہورہی ہیں۔ انہیں اس کا مطلب سمجھ لینا چاہئے۔“