سوچتا ہوں کہ بہاروں کا وہ مسکن تو نہیں
ایک گوشہ تھا گلستاں میں جو ویراں ہی رہا
خواندگی کیلئے ملک بھر میں اول مقام رکھنے والی ریاست کیرالا میں کورونا وائرس کی صورتحال بالکل تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے ۔ یہاں کورونا پر قابو پانے میں اب تک بھی کامیابی نہیں ملی ہے اور یہاں ہزاروں افراد یومیہ اس وائرس کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ یومیہ متاثرین کی تعداد 30 ہزار کے آس پاس ہی ہے ۔ ملک بھر میں کورونا کی پہلی لہر اور پھر دوسری لہر نے شدید تباہی مچائی ہے ۔ لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور چند لاکھ افراد اپنی زندگی بھی اس وائرس کی وجہ سے ہار چکے ہیں۔ تاہم بتدریج سارے ملک میں اس صورتحال پر قابو پالیا گیا ۔ مہاراشٹرا میں جہاںو ائرس نے شدت سے تباہی مچائی تھی وہاں بھی اس پر قابو پالیا گیا ہے ۔ یومیہ 50 ہزار متاثرین تک بھی مہاراشٹرا میں پائے گئے تھے تاہم وہاں ریاستی حکومت کی جانب سے مسلسل اقدامات کرتے ہوئے اور تحدیدات و دیگر اقدامات کے ذریعہ اس صورتحال پر قابو پالیا گیا تھا تاہم کیراالا میں اس پر ابھی تک بھی قابو نہیں پایا جاسکا ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے حالانکہ صورتحال سے نمٹنے کے مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ہر کوشش کی جا رہی ہے کچھ پابندیاں بھی عائد کی جا رہی ہیں اس کے باوجود بھی وہاں صورتحال قابو میں نہیں آ رہی ہے اور یومیہ متاثرین کی تعداد ہزاروں میں برقرار ہے ۔ دوسری لہر ملک کی تقریبا تمام ریاستوں میں دم توڑچکی ہے اور جہاں کہیں اثرات باقی ہیں وہاں بھی شدت باقی نہیں رہ گئی ہے لیکن کیرالا میں آج بھی یہ وائرس پوری طاقت کے ساتھ پھیل رہا ہے اور لوگ مسلسل اس کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ اس معاملے میں یا تو ریاستی حکومت کے اقدامات ناکافی ثابت ہو رہے ہیں یا پھر درست سمت میں یہ اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں جس کے نتیجہ میں اس پر قابو پانا ممکن نہیں رہ گیا ہے ۔ ایک بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ ریاستی حکومت اس معاملے میں پوری طرح سے ناکام ہوگئی ہے ۔ حالانکہ وہاںکئی تحدیدات بھی عائد کی گئیں۔ لاک ڈاون لاگو کیا گیا ۔ عوام کیلئے کچھ پابندیاں بھی رہیں لیکن اب بھی یہ وائرس طاقتور ہے اور عوام پر اپنا اثر دکھاتا جا رہا ہے ۔
ملک بھر میں کورونا سے نمٹنے کیلئے ٹیکہ اندازی پر بھی خاص توجہ دی جا رہی ہے ۔18 سال سے زائد عمر والے افراد کو ٹیکہ دینے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ خصوصی مہم چلائی جا رہی ہے ۔ عوام میں شعور بیدار کیا جا رہا ہے ۔ کئی مقامات پر ٹیکہ اندازی کیمپس منعقد کئے جا رہے ہیں ۔ کیرالا میں بھی ٹیکہ اندازی کا عمل جاری ہے ۔ اس کے باوجود بھی وہاں کورونا پر قابو نہیں پایا جاسکے ہے ۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ریاستی حکومت کو اپنی حکمت عملی اور اپنے اقدامات پر از سر نو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو پوری توجہ کے ساتھ اس وائرس سے ریاست کے عوام کو چھٹکارا دلانے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ملک کی جن ریاستوں میں کورونا پر قابو پالیا گیا ہے ان سے مشورے کئے جاسکتے ہیں۔ ان کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کئے جا سکتے ہیں۔ ان ریاستوں کی اور مرکزی حکومت کی رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ جہاں کہیں بھی ریاستی پالیسی اور اقدامات میں کوئی جھول یا نقص پایا جائے اس کو دور کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ماہرین کو تجزیہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو اپنے رائے سے بھی واقف کروانے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو مختلف اقدامات کی تجویز بھی پیش کی جاسکتی ہے ۔ خود حکومت بھی اس معاملے میں ماہرین سے رجوع ہوسکتی ہے اور ان کی رائے حاصل کرتے ہوئے اپنی پالیسی کا تعین کرسکتی ہے ۔
مرکزی حکومت کو بھی اس معاملے میں پہل کرنے کی ضرورت ہے ۔ ریاستی حکومت پر کامل ذمہ داری عائد کرتے ہوئے مرکز کو دوری اختیار نہیں کرنی چاہئے ۔ مرکزی حکومت کو ریاست کیلئے مخصوص اقدامات کرنے چاہئیں۔ جو کچھ ممکن ہوسکتی ہے اپنی جانب سے مدد کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔ مرکزی ماہرین کو روانہ کرتے ہوئے صورتحال اور اس کی وجوہات کا جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے ۔ ریاستی حکومت کو بھی اس معاملے میں مرکز سے رجوع ہوتے ہوئے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریاست میں اس وائرس کو قابو میں کیا جاسکے ۔ عوام کو جو مسائل اس وائرس کی وجہ سے درپیش ہو رہے ہیں ان سے راحت دلائی جاسکے اور دوسری ریاستوں کی طرح کورونا کی صورتحال پر قابو پایا جاسکے ۔
