کیرالہ کے وائناڈمیں ٹیچراور انتظامیہ کی غفلت سے پیش ایا دردناک واقعہ، راہل گاندھی نے ایم پی فنڈ سے رقم فراہم کرنے کا کیا وعدہ

,

   

کیرالہ کے مشہور سیاحتی مقام وائناڈ میں واقع سرکاری سرواجناہائر سیکنڈری اسکول کے ٹیچر اورانتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے پانچویں جماعت میں پڑھنے والی معصوم طالبہ کی جان چلے جانے کا دردناک واقعہ پیش آیا ہے۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری اسکول میں پڑھنے والی طالبہ شہلا شہرین کا پاؤں کلاس کے فرش پر واقع ایک سوراخ میں پھنس گیا تھا، پھرجب اس نے پیر باہر نکالاتو اس میں زخم تھااور خون سے بہہ رہاتھا۔ طالبہ نے ٹیچروں سے شکایت کی کہ اسے سوراخ میں موجود سانپ نے کاٹاہے۔ دیگر طلبہ نے بھی یہی بات کہی تو شیجیل نامی ٹیچر نے ان کوڈانٹتے ہوئے چپ کروایا اور کہا کہ شاید بچی کے پیر میں کیل چبھ گئی ہے جس کی وجہ سے خون آرہا ہے۔

ٹیچروں نے بچی کے والدین کو اس کے پیر میں زخم آنے کی اطلاع دی اور اسپتال بھیجنے کے لئے والدین کے آنے کا انتظارکرنے لگے۔یہ واقعہ دوپہر 3.10بجے قریب پیش آیا تھا۔ جب کلاس کے دیگر بچوں نے متاثرہ طالبہ کے بڑھتے ہوئے درد اور رِستے ہوئے خون کی طر ف ٹیچر کی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی تو مبینہ طور پر ٹیچر نے چھڑی سے ڈراکر انہیں چپ کردیا۔ 

بچی کے والد ایڈوکیٹ عبدالعزیز جب تک اسکول پہنچتے تب تک واقعے کو تقریباً ایک گھنٹہ گزرچکا تھا۔چار بجے کے قریب بچی کونزدیکی اسپتال میں لے جانے تک اس کی حالت مزید بگڑنے لگی۔ وہاں سے پھر کوزی کوڈ میڈیکل کالج اسپتال میں منتقل کرنے کی کوشش کی گئی،جس کے دوران راستے میں ہی سانپ کا زہر تیزی سے اثر کرنے لگا تو میڈیکل کالج جانے کے بجائے بچی کو چیلاڈ اسپتال لے جایا گیا جہاں اس نے اپنی جان کی بازی ہاری۔ 

بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ اسکول کے کلاس روم کے فرش پر کئی بڑے بڑے سوراخ ہیں اور طلبہ اس کے اندر سانپ موجودہونے کی شکایت کئی مرتبہ ٹیچروں سے کر چکے ہیں۔ لیکن اس بات کو ٹیچروں اور انتظامیہ نے کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اور اسی غیر ذمہ داری اور بے حسی کی وجہ سے ایک بچی کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔معلوم ہوا ہے کہ اسکول میں بچوں کو کلاس کے اندر جوتے اتارکر ننگے پیر بٹھایا جاتا ہے جس کی وجہ سانپوں سے بھرے اس اسکول میں بچوں کی جان کو خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ 

بچی کی ہلاکت کا واقعہ روشنی میں آنے کے بعدمتعلقہ ٹیچراور ایک ڈاکٹر کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کے لئے معطل کردیا گیا ہے۔

 وائناڈ کی ڈپٹی کمشنر عدیلہ عبداللہ نے بتایا کہ معاملے تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن اسکول کے طلبہ نے جمعہ کے دن بچی کی موت کے لئے ذمہ داران کے لئے مزید سخت کارروائی کامطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔طلبہ نے اس واقعے پر دکھ اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک متعلقہ ذمہ داران کے خلاف کیس درج نہیں کیاجاتا اور فوت ہونے والی اپنی ساتھی طالبہ کو انصاف نہیں ملتا تب تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔جبکہ عوامی سطح پر اسکول انتظامیہ کی سخت اور بھر پور مذمت کی جارہی ہے۔

وائناڈڈسٹرکٹ جج اور لیگل سیل اتھاریٹی کے چیرمین عبدالحارث نے اپنے دیگر دو ساتھی ججوں کے ساتھ مذکورہ سرکاری اسکول کا دورہ کیا۔

کیرالہ کے وزیراعلیٰ پینیا رائے وجیانن نے اس حادثے پر اپنے دکھ کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ اس کوتاہی کے لئے ذمہ داروں کے خلاف کڑی کارروائی کی جائے گی۔ وائناڈ سے کانگریسی رکن پارلیمان راہل گاندھی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے طلبہ کے تحفظ کے لئے مناسب اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور مذکورہ اسکول کی خستہ عمارت کی مرمت کے لئے ایم پی فنڈ سے رقم فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔