حیدرآباد۔ ہندوستان کے معروف کینسر امیونوتھیراپسٹ ڈاکٹر جمال اے خان نے یہاں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینسر بھی دیگر بیماریوں کی طرح ایک عام طرح کی بیمار ہے۔ ہمیں اس کا صحیح وقت پر علاج شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح ٹی بی، بی پی، دمہ ، ذیابیطس ایک بیماری ہے اسی طرح کینسر بھی ایک بیماری ہے۔ ہم نے کینسر امیونوتھیراپی کے ذریعہ کینسر میں ایک بہت اہم کام کیا ہے۔ جس کی وجہ سے آج ہزاروں مریض اس سے صحتیاب ہورہے ہیں اور اس علاج سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ملک کے مختلف حصوں میں ڈینو یکس کلینک کے نام سے کئی کلینک ہیں جن میں دہلی،ممبئی، احمد آباد، کولکاتہ، چینائی، حیدرآباد، لکھنو اور امرتسر جیسے شہر اہم ہیں۔ ملک میں کینسر امیونو تھیراپی کے شعبہ میں پچھلے 17 سالوں سے کام کررہے ہیں۔ کینسر کو خوف کی بیماری قرار دیا گیا ہے جس میں کوئی شک نہیں کہ کینسر ایک مشکل بیماری ہے لیکن ایسا نہیں کہ یہ لاعلاج ہے۔ اس کیلئے ہم سب کو یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ کینسر کیا ہے۔ اگر اس طرح کہا جائے تو کینسر کے مریضوں پر بہت اچھا وقت گزرتا ہے جب وہ کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں اور پھر صحت یاب ہوجاتے ہیں۔ اچھے دواخانوں میں اپنا علاج کرواتے ہیں ۔ کیمو تھیراپی اور سرجری بھی کرواتے ہیں اور پھر ایک دن ڈاکٹر بہت خوش ہوتا ہے اور کہتا ہے تم بالکل ٹھیک ہوگئے ہو اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ اپنی بیماری کو بھول جاتا ہے کہ اس بیماری نے اسے بہت پریشان کیا تھا اور وہ دوبارہ پریشان ہوسکتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب مکمل طور پر صحتیاب ہونے والے مریض دوسرا علاج کرسکتے ہیں جسے ہم امیونو تھیراپی کہتے ہیں۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی 90 فیصد مقدار سورج کی روشنی کے نتیجے میں آتی ہے اور اس میں غذا یا کسی سپلیمنٹ کا کمال نہیں ہوتا۔ وٹامن ڈی کی کمی خلیات کے درمیان رابطے کی صلاحیت کو گھٹا دیتا ہے جس کے نتیجے میں ان کے اکھٹے ہونے کا عمل رک جاتا ہے اور کینسر کے خلیات کو پھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔ماہرین صحت سورج کی روشنی میں چہل قدمی اور جاگنگ کا بھی مشورہ دیتے ہیں ۔