کینیڈا ۔ ہندوستان ٹکراؤ سے طلبہ برادری میں بے چینی

   

اوٹاوا؍ نئی دہلی : خالصتان کے ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد یوں تو یہ معاملہ دنیا کے ہر گوشتہ میں گفتگو کا موضوع بن گیا ہے لیکن ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تعلقات اس وقت بھی کشیدہ دیکھے گئے جب حالیہ دنوں مںے اختتام پذیر G-20 چوٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد وزیر اعظم کینیڈا جسٹن ٹروڈو ناخوش ہوکر ہندوستان سے واپس لوٹے۔ ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد جب یہ معاملہ سامنے آیا کہ ہندوستان ہی مبینہ طور پر اس کے قتل میں ملوث ہے تو ہر طرف ہاہا کار مچ گئی اور امریکہ جیسے ملک کو بھی ہندوستان سے یہ کہنا پڑا کہ اس معاملہ کی تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کیا جائے لیکن ان سارے واقعات کا سب سے اہم پہلو طلبہ برادری میں پائی جانے والی بے چینی ہے جو کینیڈا میں حصول تعلیم کے لئے اپنے مستقبل کو لے کر فکرمند ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم کا خواب دیکھنے والے طلبہ کہیں اس سے محروم نہ ہو جائیں۔ ویسے ہندوستان کے بعد دیگر ممالک کے طلبہ میں بھی کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے تعلق سے زیادہ دلچسپی نہیں دیکھی جارہی ہے۔ اگر کینیڈا ہندوستان کے ساتھ اپنے روابط بدستور برقرار رکھتے ہوئے اپنے موقف میں نرمی لائے اور یہ کہہ کر کہ کینیڈا میں اظہار خیال کی پوری آزادی ہے تو اس کے باوجود بھی ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل پر تو سوالیہ نشان برقرار ہی رہے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کینیڈین سفارت کار اور ہندوستانی سفارتکار اپنے اپنے متعلقہ عہدوں پر بحال ہو جائیں۔