کے سی آر نے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ کیا: محمد علی شبیر

   

5 سال میں ایک بھی وعدہ پورا نہیں ہوا، بی جے پی سے خفیہ مفاہمت کا الزام

حیدرآباد۔/7 اپریل، ( سیاست نیوز) سابق وزیر محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس پر اقلیتوں سے دھوکہ دہی کا الزام عائدکیا اور کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں اقلیتوں سے کئے گئے ایک بھی وعدہ کی تکمیل نہیں کی گئی۔ حلقہ لوک سبھا نظام آباد میں محمد علی شبیر نے آج کاماریڈی اور نظام آباد ٹاؤن میں اقلیتوں کے دو علحدہ جلسوں سے خطاب کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کرتے ہوئے کانگریس کی تائید کا عہد کیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ تحفظات کی فراہمی کانگریس کا کارنامہ ہے جبکہ کے سی آر نے 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کرتے ہوئے آج تک عمل آوری نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو مسلم تحفظات سے کوئی دلچسپی نہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ بی سی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں 10 فیصد کی سفارش کی لیکن کے سی آر نے 12 فیصد کا بل پیش کیا۔ دراصل وہ جانتے تھے کہ مرکز مسلم تحفظات کو منظوری نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ دستوری ترمیم کیلئے کے سی آر نے کبھی بھی نریندر مودی حکومت پر دباؤ نہیں بنایا۔ پانچ سال تک ٹی آر ایس بی جے پی کی حلیف جماعت کی طرح کام کرتی رہی اور لوک سبھا نتائج کے بعد ضرورت پڑنے پر وہ سب سے پہلے بی جے پی کی تائید کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر جھوٹے وعدوں کے شہنشاہ ہیں اور وہ کسی بھی وقت اپنے وعدہ سے انحراف کرسکتے ہیں۔ کے سی آر کی سیاسی زندگی میں انہوں نے ناقابل عمل وعدوں اور عوام کو دھوکہ دہی کی کئی مثالیں قائم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی حکومت کو بیدخل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ دستور کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ بی جے پی دوبارہ برسراقتدار آنے کی صورت میں دستور میں تبدیلی کا منصوبہ تیار کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستور میں تبدیلی دراصل ملک میں سیکولرازم اور جمہوریت کے خاتمہ کی طرح ہوگی اور ملک تباہی سے دوچار ہوگا۔ بی جے پی اور اس کی حلیف ہندوتوا جماعتیں سماج کو مذہب کے نام پر توڑنا چاہتی ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند انداز میں مظالم ڈھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ صرف کانگریس پارٹی ملک کو مستحکم اور سیکولر حکومت فراہم کرسکتی ہے۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے جو منشور تیار کیا ہے وہ غربت کے خاتمہ میں اہم رول ادا کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ نظام آباد لوک سبھا حلقہ میں اپنی دختر کو شکست سے بچانے کیلئے کے سی آر میدان میں کود پڑے ہیں۔ وہ سرکاری مشنری اور دولت کا استعمال کریں گے۔ اس کے علاوہ سابق وزراء اور قائدین کو ٹی آر ایس میں شمولیت کی ترغیب دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دختر کی کامیابی کیلئے کے سی آر کو سابق وزیر وینکٹیشورراؤ کے گھر جانا پڑا۔