اقلیتوں میں چیف منسٹر کا اعتماد بڑھ گیا ۔ حکومت کے اقدام سے بی جے پی چراغ پا
حیدرآباد ۔ 20 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ اسمبلی میں سیاہ قوانین کے خلاف متفقہ رائے سے قرار داد کی منظوری کے بعد سیاسی بصیرت رکھنے والے چیف منسٹر کے سی آر کا عوام میں بالخصوص اقلیتوں میں مزید اعتماد بڑھ گیا ہے ۔ بی جے پی کے ذریعہ قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے کئی متنازعہ فیصلے کرنے کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی قانون منظور کرتے ہی ملک کے عوام میں بے چینی پیدا ہوگئی ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل کی منظوری کیلئے تعاون کرنے کی چیف منسٹر سے خواہش کی گئی تھی جس کو کے سی آر نے نہ صرف مسترد کردیا بلکہ دوٹوک انداز میں کہہ دیا تھا وہ یا ان کی جماعت ایسے کسی بل یا قانون کی تائید نہیں کرے گی جس کی بنیاد مذہبی اساس پر رکھی گئی ہو ۔ مرکزی حکومت کے ذمہ دار وزیر داخلہ نے آسام کے طرز پر سارے ملک میں این آر سی کرانے کا اعلان کیا اور این پی آر پر بھی عمل آوری کے لیے احکامات جاری کردئیے ۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سب سے پہلے احتجاج شمالی ہند کے ریاستوں میں شروع ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے تشدد میں تبدیل ہوگیا ۔ اترپردیش میں پولیس فائرنگ میں 20 سے زائد اموات ہوئی ۔ کرناٹک میں بھی پولیس فائرنگ دہلی میں فسادات پھٹ پڑیں ۔ جس میں 50 سے زائد اموات ہوئی ۔ عوامی نبض سے بخوبی واقف چیف منسٹر کے سی آر نے شہر حیدرآباد تلنگانہ ریاست کے علاوہ ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کا جائزہ لینے کے بعد عوامی جذبات کا احترام کرنے کا فیصلہ کیا ۔ کابینہ میں سی اے اے کے خلاف قرار داد منظور کی اور یہیں تک اکتفا نہیں کیا کہ بلکہ اسمبلی میں قرار داد منظور کرنے کا اعلان کیا ۔ اسمبلی بجٹ سیشن کے آغاز پر اسمبلی کا ایجنڈا طئے کرنے والی بزنس اڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں چیف منسٹر کے سی آر نے خود اپنی دلچسپی سے ایجنڈے میں سیاہ قوانین سی اے اے ، این آر پی اور این آر سی کو مباحث کیلئے شامل کروایا ۔ یہی نہیں جب کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر اسمبلی کے بجٹ سیشن کو مختصر کیا جارہا تھا تب کے سی آر نے اسپیکر اسمبلی پوچارام سرینواس ریڈی سے خواہش کرتے ہوئے سیاہ قوانین پر مختصر مباحث کا اہتمام کرایا اور ان قوانین کے خلاف قرار داد منظور کروایا ہے ۔ اس سے چیف منسٹر کی دیش اور دستور کے ساتھ اقلیتوں کے تئیں ہمدردی کا ثبوت ملتا ہے ۔ ان سیاہ قوانین کے خلاف اسمبلی میں قرار داد منظور کروانے کے بعد یقینا بی جے پی چراغ پا ہوئی ہے مگر تلنگانہ کے عوام بالخصوص اقلیتوں نے راحت کی سانس لی ہے کیوں کہ عوام میں جو خدشات تھے ۔ اس کو دور کرنے میں ساتھ ہونے کا جو ثبوت کے سی آر نے عملی اقدامات کے ذریعہ دیا ہے ۔ اس سے عوام میں ان کا اعتماد مزید بڑھ گیا ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے ایک جھٹکہ میں تمام قیاس آرائیوں کا خاتمہ کردیا ۔ تحریک کے زمانے سے ہی کے سی آر اقلیتوں کے ہمدرد اور چمپئن ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں ۔ جب اس کو ثابت کرنے کا وقت آیا تو وہ ثابت قدم رہے ۔ بھلے ہی قیادت چھاتی ٹھوک لے کہ یہ ان کے دباؤ کا نتیجہ ہے مگر عوام جانتے ہیں کہ ایک سیکولر نظریات رکھنے والے چیف منسٹر کی رضا مندی کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے ۔
