ک3000کورونا پازیٹیو افراد حکومت کی گرفت سے باہر

   

خانگی لیباریٹریز کی لاپرواہی ، مریضوں کی حقیقی تعداد کا پتہ چلانے میں دشواری
حیدرآباد۔حکومت کی جانب سے خانگی لیباریٹریز میں کورونا کے ٹسٹ کی اجازت نے کئی مسائل پیدا کردیئے ہیں۔ ایک طرف ٹسٹ کے معاملہ میں قواعد کی خلاف ورزی تو دوسری طرف ٹسٹ کیلئے آنے والے افراد کا ریکارڈ رکھنے میں خانگی لیباریٹریز ناکام ہوچکی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 3000 سے زائد کورونا پازیٹیو پائے جانے والے افراد کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے جو حکومت اور محکمہ صحت کیلئے چیلنج بن چکا ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ خانگی لیباریٹریز میں گزشتہ دس دنوں کے دوران تقریباً 3 ہزار کورونا پازیٹیو کے مریضوں کی نشاندہی کی گئی لیکن خانگی لیباریٹریز نے اس کی رپورٹ حکومت کو پیش نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق صورتحال اس قدر سنگین ہوچکی ہے کہ ایک اندازہ کے مطابق 6000 ایسے افراد جو کورونا پازیٹیو مریضوں سے راست رابطہ میں تھے وہ حکومت کی گرفت سے باہر ہیں اور عہدیدار ان افراد کا پتہ چلانے میں دشواری محسوس کررہے ہیں۔ خانگی لیباریٹریز کی کارکردگی کے بارے میں حال ہی میں حکومت کی جانب سے کی گئی جانچ کی بنیاد پر اس بات کا انکشاف ہوا کہ 3 ہزار سے زائد کورونا پازیٹیو کیسس کی محکمہ صحت یا انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ کو اطلاع نہیں دی گئی۔ کورونا پازیٹیو کیسس کی حقیقی تعداد کا پتہ چلانے کے مقصد سے ٹسٹوں میں اضافہ کیا گیا تھا لیکن خانگی لیباریٹریز کی لاپرواہی سے حکومت کا یہ مقصد فوت ہوچکا ہے۔ قواعد کے مطابق پازیٹیو پائے جانے والے ہر مریض کو ایک علحدہ شناختی نمبر دیا جاتا ہے اور روزانہ اس کی اطلاع حکومت کو دی جاتی ہے۔
لیباریٹریز کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے علاوہ کوویڈ 19 ویب سائٹ پر کورونا پازیٹیو کا آئی ڈی نمبر پوسٹ کرے جس کے ذریعہ محکمہ صحت اور انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ کو مریض تک پہنچنے میں آسانی ہوتی ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ خانگی لیباریٹریز کورونا ٹسٹ کیلئے 3 تا 6 ہزار روپئے چارج کررہے ہیں لیکن انہوں نے حکومت کو حقیقی تعداد کے بارے میں تاریکی میں رکھ کر تساہل سے کام لیا ہے۔ٹسٹ کرانے والے افراد کو رجسٹریشن نمبر دیا جارہا ہے لیکن یونیک آئی ڈی نمبر نہیں دیا گیا۔ لیباریٹریز کے اس رویہ سے مریضوں کو ہاسپٹل میں شریک ہونے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مریضوں کو رپورٹ کی فراہمی میں بھی تاخیر کی جارہی ہے۔ محکمہ صحت نے خانگی لیباریٹریز کے خلاف کارروائی کی تیاری کرلی ہے۔ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے لیباریٹریز کی نشاندہی کرلی گئی ہے اور حکومت اس سلسلہ میں شکایات کی سنگینی کے اعتبار سے کارروائی کا فیصلہ کرے گی۔ زیادہ تر لیباریٹریز نے ٹسٹوں کو مالی منفعت کا ذریعہ بنالیا ہے۔