شاہین اُردو پرائمری اسکول کی ہیڈ مسٹرس فریدہ بیگم بیگ جس کو نجم النساء کے ساتھ گرفتار کرلیاگیا ہے‘ ذہنی تناؤ کاشکار ہوگئی ہیں۔
بیدر۔ جب 35سالہ نجم النساء نے تین ماہ قبل اپنی گاؤں ہلی کھیڑ کو چھوڑکر بیدار اانے کا فیصلہ کیاتھا۔ وہ صرف اتنا چاہتی تھی کہ ان کی نو ماہ کی بیٹی کو بہتر تعلیم دی جاسکے۔ فی الحال وہ 30جنوری کی گرفتاری کے بعد سے جیل میں ہیں کیونکہ ان کی بیٹی جو کلاس پنجم کی طالب علم ہے اس نے شہریت بل کے خلاف اسکول پلے میں بات کی تھی جس کی وجہہ سے ان پر غداری کا مقدمہ در ج کیاگیاہے۔
بیٹی کا سوائے ماں کے کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے۔ گاؤ ں چھوڑ کر آنا نجم النساء کے لئے ایک بڑا فیصلہ تھا۔ ان کی شوہر اعجازجو ایک کسان تھے سات سال قبل کینسر کی وجہہ سے موت ہوگئی تھی اور وہ محض دوسال کی چھوٹی بیٹی کی تنہا کفالت کررہی ہیں۔بیدر کی سنٹرل جیل میں انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ ”میں ناخواندہ ہوں اور شوہر کی موت کے بعد اپنے ضرورتو کی تکمیل کی جدوجہد کررہی ہوں۔
مگر میں نہیں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی میرے طرح تکلیف اٹھائے۔ میں اس کو بہتر تعلی فراہم کرنا چاہتی ہوں۔ میری بیٹی تعلیم میں بہت اچھی ہے مگر گاؤں میں اچھے اسکول نہیں ہیں جس کی وجہہ سے میں اس کو بیدر لے کر ائے تھی“۔شوہر کی موت کے بعد نجم النساء نے اپنی تین ایکڑ اراضی سالانہ 15-2000ہزار روپئے کی اجرات پر دی دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”میرا او رمیری بیٹی کا گذار اس معاملی رقم سے ہوتا جو گاؤں میں ہمیں ملتی ہے“۔بیدار میں نجم النساء گھریلو کام کاج کرتی ہیں اور شاہین اسکول جہاں پر بیٹی تعلیم حاصل کررہی ہے وہاں پر بھی خدمات انجام دیتی ہیں تاکہ زائد آمدنی ہوسکے۔
ان کے لئے اسکو ل نے ایک وکیل کا انتظام بھی کیاہے۔بیدر میں جہاں پر وہ کرایہ کے مکان میں رہتی ہیں اس کے مالک کے مطابق شوہر کی موت کے بعد نجمہ النساء سسرال والو ں سے الگ ہوکر گاؤں میں اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی تھیں مگر بعد میں وہ الگ مکان میں رہنے لگی تھیں۔
نجمہ النساء کے کچھ قریبی رشتہ دار بھی گاؤں میں رہتے ہیں مگر وہ غریب او رناخواندہ ہیں اور بیدر آکر ان کی بیٹی کی دیکھ بھال سے قاصر ہیں۔ مکان مالک کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ”نجمہ النساء او ران کی بیٹی کے لئے ہم نے ایک الگ کمرہ پر کرایہ پردیاہے۔ وہ نہایت معمولی لوگ ہیں۔ کوئی او رنہیں ہے اس لئے ہم ان کی بیٹی کی دیکھ بھال کررہی ہیں۔
وہ رات میں سو نہیں پارہی ہے۔ وہ رات 2-3بجے اٹھ کر اپنی ماں کو پکاررہی ہے‘ رورہی ہے اور پھر خاموشی کے ساتھ سوجارہی ہے“۔
شاہین اُردو پرائمری اسکول کی ہیڈ مسٹرس فریدہ بیگم بیگ جس کو نجم النساء کے ساتھ گرفتار کرلیاگیا ہے‘ ذہنی تناؤ کاشکار ہوگئی ہیں۔شوہر مرکز حید رعلی بیگ کے مطابق مذکورہ 52سالہ دو بیٹیوں کی ماں نے تیس سال قبل اپنے تدریسی پیشہ کی شروعات کی تھی اور مختلف اسکولوں میں تعلیم دینے کے بعد وہ دس سال قبل شاہین اسکول میں ملازمت پر مامور ہوئیں۔
بیگ نے کہاکہ ”میں معمولی کام بطور میکانک کرتاہوں۔ فیملی کا انحصار فریدہ کی آمدنی پر ہے۔ ہم بہت پیسے والے نہیں ہیں اور اس کیس کی وجہہ سے صدمہ میں ہیں“۔
اسکول میں کام کرنے والے فریدہ کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ نہایت پیشہ وارانہ او رایماندار ہیڈ مسٹرس ہیں۔ جی قدوس ایک ٹیچر نے کہاکہ ”یہاں پر اپنے پانچ سالوں میں نے کبھی انہیں اونچی آواز میں با ت کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ ایک بہترین ٹیچر کے طورپر وہ طلبہ میں کافی مقبول ہیں“