متوفی کے رشتہ داروں میں تشویش و برہمی، واقعہ کی تحقیقات کرانے امجد اللہ خاں کا مطالبہ
حیدرآباد۔/11 جون، ( سیاست نیوز) گاندھی ہاسپٹل کے انتظامیہ کی ایک اور مجرمانہ غفلت کا واقعہ آج اس وقت منظر عام پر آیا جب کوویڈ۔19 سے متاثر مریض کی نعش اچانک غائب ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق 35 سالہ راشد علی خاں ساکن مہدی پٹنم جو میڈیکل شاپ کا مالک تھا کو 8 جون کو سکریٹریٹ کے قریب واقع ایک خانگی دواخانہ میں شریک کیا گیا تھا جہاں پر انہیں ایک دن کیلئے ونٹلیٹر پر رکھنے کے بعد 9 جون کو گاندھی ہاسپٹل کے وارڈ منتقل کیا گیا۔ دواخانہ کے انتظامیہ نے 10 جون کی صبح راشد علی خاں کے افراد خاندان کو یہ اطلاع دی کہ مریض کی دوران علاج موت واقع ہوگئی ہے اور وہ آخری رسومات کیلئے تیاری کرلیں اور نعش کی شناخت کیلئے دواخانہ پہنچیں۔ متوفی مریض کے بھائی اور دیگر رشتہ دار صبح گاندھی ہاسپٹل کے مردہ خانہ پہنچ کر راشد علی خاں کی نعش کی شناخت کرنے کی کوشش کی لیکن کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد بھی مذکورہ مریض کی نعش کا پتہ نہیں چل سکا۔ مریض کے بھائیوں نے گاندھی ہاسپٹل کے مردہ خانہ کے 22 نعشوں کی شناخت کی اور اور دیگر مریضوں کو بھی دیکھا لیکن راشد علی خاں کا پتہ نہ چل سکا۔ اس مجرمانہ غفلت کے نتیجہ میں متوفی مریض کے افراد خاندان برہم ہوگئے اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان مسٹر امجد اللہ خاں خالد نے محکمہ صحت اور حکومت کے نمائندوں سے اس غفلت کے بارے میں دریافت کیا اور لاپرواہی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دواخانہ سے نعش اچانک غائب ہوجانے کے سنسنی خیز واقعہ سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے کے نتیجہ میں پولیس اور جی ایچ ایم سی عملہ بھی گاندھی ہاسپٹل پہنچ گیا اور تحقیقات کا آغاز کیا۔ متوفی مریض کے خاندانی ذرائع نے بتایا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ گاندھی ہاسپٹل کے انتظامیہ نے راشد علی خاں کی نعش کو دوسرے افراد کے حوالے کردیا جنہوں نے بالاپور کے قبرستان میں تدفین کردی۔ اس بات کا پتہ چلنے پر افراد خاندان مزید غم زدہ ہوگئے اور آئے دن کورونا وائرس پیشنٹ اور متوفی افراد سے متعلق لاپرواہی پر اظہار تشویش کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس سلسلہ میں مزید کارروائی کی جائے۔
