آئندہ پارلیمانی انتخابات سے قبل انتہائی اہمیت کے حامل گجرات اسمبلی انتخابات میں آج پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ اسمبلی انتخابات کیلئے انتخابی مہم انتہائی شدت کے ساتھ چلائی گئی تھی ۔ تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعلی قائدین کو یہاںانتخابی مہم کا حصہ بناتے ہوئے مہم چلائی گئی اور رائے دہندوںپر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ۔ انہیںرجھانے اورراغب کرتے ہوئے ان کی تائید حاصل کرنے کیلئے تمام جماعتوں کی جانب سے کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ۔ ہر طرح کے سیاسی ہتھکنڈے اختیار کئے گئے ۔ عوام کو سبز باغ دکھانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ۔ انتخابی مہم کو ترقیاتی اور فلاحی اقدامات کے گرد برقرار رکھنے اور عوامی مسائل پر توجہ کرنے کی بجائے فرقہ وارانہ نوعیت کے مسائل کو ہوا دی گئی ۔ عوم میں نفرت اور نفاق پیدا کرنے سے بھی گریز نہیں کیا گیا ۔ نزاعی اور اختلافی مسائل کو پوری شدت کے ساتھ پیش کرتے ہوئے سماج کی خلیج کو بڑھاوا دیا گیا ۔ فرقہ وارانہ فسادات کے مسائل اٹھائے گئے ۔ ملزمین کے افراد خاندان کو ٹکٹ دیا گیا ۔ ریاست میں تقریبا تین دہوں سے برسر اقتدار بی جے پی نے اپنے تین دہوں کے کام کاج کو عوام میں پیش کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی ۔ جس طرح سے بی جے پی کی جانب سے سب کا ساتھ ۔ سب کا وکاس ۔ سب کا وشواس کا نعرہ دیا گیا تھا اس کا گجرات اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ۔ صرف نزاعی مسائل پر اور اختلافی امور پر توجہ دیتے ہوئے عوامی رائے کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ۔ عوام کو درپیش اہمیت کے حامل بنیادی مسائل کو کہیں پس منظر میں ڈھکیل دیاگیا تھا ۔ قومی میڈیا نے بھی جو مباحث کئے ان میں بھی ریاست اور ریاست کے عوام کو درپیش مسائل کا دور دور تک تذکرہ نہیں کیا گیا اور صرف غیر اہم اور غیر ضروری مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ۔ غرض یہ کہ انتخابی مہم کو پوری طرح سے غیر اہم اور بے بنیاد مسائل میں الجھا کر رکھ دیا گیا ۔ بنیادی مسائل کو پیش کرنے کی کوشش سوشیل میڈیا کے ذریعہ کچھ حد تک کی گئی ہے اور شائد اس پر عوام کا وہ رد عمل دیکھنے کو نہیں ملا جتنا ملنا چاہئے تھا یا ضروری تھا ۔
اب جبکہ پہلے مرحلہ کی انتخابی مہم ختم ہوچکی ہے اور آج پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیںایسے میں گجرات کے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود کو درپیش مسائل کی بنیاد پر اپنی رائے کا اظہار کریں۔ اپنے ووٹ کا استعمال کرتے وقت کسی منفی مہم کا شکار نہ ہوں بلکہ مثبت سوچ و فکر کے ساتھ رائے دہی میں حصہ لیں۔ رائے دہی میں ہر ووٹر کو جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہئے ۔ جو مسائل ریاست گجرات اور گجرات کے عوام کو درپیش ہیں ان کی بنیاد پر ووٹ ڈالا جائے ۔ جس طرح سے منفی مہم چلائی گئی ہے اس کا شکار ہونے سے گجرات کے ووٹرس کو گریز کرنا چاہئے ۔ ملک بھر کے عوام کے سامنے ایک مثال پیش کرتے ہوئے مثبت ووٹ کا استعمال ہونا چاہئے ۔ جو بنیادی مسائل ہیں ان کو پیش نظر رکھنا چاہئے ۔ حکومت کی جو کارکردگی رہی ہے اس کو بھی پیش نظر رکھا جائے ۔ اپوزیشن کے جو منصوبے ہیں ان کو بھی ذہن نشین رکھا جائے ۔ ان امور پر توجہ دی جائے جن سے ریاست اور ملک کی معیشت کو استحکام دیا جاسکتا ہے ۔ ان مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے جن کے ذریعہ بیروزگاری کو ختم کرنے میںمدد ملتی ہو۔ ان امیدواروںاور جماعتوںپر غور کیا جائے جو مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات کا منصوبہ رکھتے ہوں۔ سابقہ وعدوں کی تکمیل میں سیاسی جماعتوں کے ریکارڈ کو پیش نظر رکھا جائے ۔ صرف بلند بانگ دعووں اور بے بنیاد وعدوں پر بھروسہ کرنے کی بجائے ان کے ریکارڈ کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے ۔
گجرات کے ووٹرس کو نفرت کی سیاست کو ترک کرنے اور اسے اپنے ووٹ کے ذریعہ مسترد کرنے کی ضرورت ہے ۔ ریاست میں گذشتہ تین دہوں میں جو کچھ کیا گیا ہے اس کا جائزہ لیا جانا چاہئے ۔ جو کچھ نہیں کیا گیا اس کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے ۔ جو وعدے کئے گئے تھے ان کی کس حد تک تکمیل ہوئی ہے اس پر غور کرنا چاہئے اور جو جماعتیں نئے وعدے کر رہی ہیں ان کی سنجیدگی کا بھی نوٹ لینا چاہئے ۔ منفی سیاست اور منفی مہم چلانے والوںکو اپنے ووٹ کے ذریعہ سبق سکھاتے ہوئے ہندوستان بھر کے عوام کے سامنے ایک مثال پیش کرنی چاہئے اور اپنی سیاسی بصیرت اور فہم و فراست سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔