مذکورہ اے ڈی آر نے کہاکہ جملہ4اور 24فیصد وزرانے خود کے اوپر دائر فوجداری مقدمات کا حلف نامہ داخل کیاہے۔ اس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ 6فیصد نے ان کے خلاف زیر التواء سنگین فوجداری مقدمات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیاہے۔
نئی دہلی۔ گجرات کی نوتشکیل شدہ اسمبلی میں 24فیصد کے قریب وزراء پر فوجداری مقدمات درج ہیں۔ جہاں تک ان کے وزراء کے معاشی پس منظر کا تعلق ہے تو 94فیصد کروڑ پتی ہیں۔
گجرات الیکشن واچ اور اسوسیشن برائے جمہوری اصلاحات نے تمام 17منسٹرس کے داخل کئے گئے حلف ناموں کا جائزہ لیاہے‘ جس میں چیف منسٹر بھی شامل ہیں۔
مذکورہ اے ڈی آر نے کہاکہ جملہ4اور 24فیصد وزرانے خود کے اوپر دائر فوجداری مقدمات کا حلف نامہ داخل کیاہے۔ اس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ 6فیصد نے ان کے خلاف زیر التواء سنگین فوجداری مقدمات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیاہے۔
ان کے اثاثوں کے بارے میں اے ڈی آر کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ جن 17وزرا ء اوسط اثاثے 32.70کروڑ ہیں۔
بلونت چندن سنہا راجپوت برائے سیدھا پور حلقہ سب سے دولت مند منسٹر ہیں جس کے اثاثے372.50کروڑ‘ وہیں دیو گادھاباریا حلقہ سے کھاباد باچو بھائی مگان بھائی کے حلف نامہ کے حساب سے ان کے سب سے کم اثاثے92.85لاکھ روپئے کے ہیں۔
جملہ 14وزراء نے واجبات کا اعلان کیاہے جن میں سب سے زیادہ ذمہ داریو ں والے سدھ پور حلقہ کے وزیربلونت سنگھ چندن سنگھ راجپوت ہیں جن کے واجبات 12.59کروڑ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 35فیصد یا6وزرا نے اپنے تعلیمی قابلیت 8ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک بتائی ہے وہیں 8یا47فیصد منسٹر نے گریجویٹ جبکہ تین (18فیصد) منسٹر نے خود کو ڈپلومہ ہولڈرس بتایاہے۔
اے ڈی آر کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 18فیصد منسٹرس کی عمر 31سے 50سال ہے جبکہ 14(82فیصد) کی 51سے80سال کے ہیں۔ دیگر وزراء میں ایک یا6فیصد خواتین ہیں۔