گاندھی نگر۔ ایک روز قبل بجٹ سیشن کے اختتامی دن گجرات اسمبلی نے مذہبی آزادی ایکٹ برائے2003”دھرم سواتنترتا“ میں ترمیمی لائی ہے جس کا مقصد جبری طور پر مذہبی تبدیلی کی روک تھا م ہے جس کو ”لوجہاد“ کے نام سے بھی جاناجاتا ہے۔
بہتر زندگی‘ روحانی فوائد اور دیگرجھانسوں کے ذریعہ شادی کاوعدہ کرتے ہوئے شادی کے ذریعہ مذہبی تبدیلی کرانے والوں کو سزا اور اس قسم کے واقعات کی روک تھا کے مقصد سے ترمیمات پر مشتمل بل برسراقتدار بی جے پی نے ایوان میں پیش کیا۔ایوان مقننہ کے امورکی نگرانی کرنے والے ریاستی وزیر پردیب سنہا جڈیجہ نے ایوان اسمبلی میں اس بل کو پیش کیا۔
گجرات مذہبی آزادی ایکٹ2003میں تمام اقسام کی زبردستی‘ یا مذہبی دھوکہ او رمذہبی تبدیلی سے نمٹنے کی قواعد تیار کئے ہیں۔ تاہم گجرات حکومت کا یہ احساس ہے کہ مذہبی تبدیلی کا یہ مرحلہ بہتر زندگی‘ روحانی تشخص اور دیگر فوائد کے وعدے پر مشتمل ہے۔
قانون میں ترمیم کی وجوہات کا حوال دیتے ہوئے مذکورہ بی جے پی حکومت کا کہنا ہے کہ ”مذکورہ ریاستی حکومت کا احساس ہے
کہ یہ رحجان عام ہوگیاہے کہ عورتوں کو مذہبی تبدیلی کے مقصد سے شادی کے لئے دھوکہ دیاجارہا ہے“
مذکورہ بل کے قواعد
بلکے قواعد کے بموجب جو کوئی بھی شادی کے لئے اس طرح کی مذہبی تبدیلی میں پایاجائے گا‘ کسی سے شادی کرے گا یا پھر اس طرح کی شادی میں مدد کرے گا اس کو تین سے کم کی سزا نہیں دی جائے گی اور پانچ سال کی سزا بھی سنائی جاسکتے ہیں اور اس پر 2لاکھ روپئے کا جرمانہ عائد کیاجائے گا۔
اور اگر اس طر ح کی شادی کسی نابالغ یا پھر ایس سی‘ایس ٹی کمیونٹی کی لڑکی سے کی جاتی ہے تو اس کے لئے کم سے کم چار اور زیادہ سے زیادہ سات سال کی سزا کے علاوہ تین لاکھ روپئے جرمانہ عائد کیاجائے گا۔
اس کے علاوہ غیر قانونی تبدیلی مہب کے مقصد سے ایک مذہب کے دوسرے مذہب کے فرد سے شادی یا پھر شادی سے قبل یا مابعد خودکے مذہب کی تبدیلی کو فیملی کورٹ یا پھر اس طرح کے کسی بھی عدالت میں غیر قانونی مانا جائے گا
سزا
اس کے قواعد میں یہ بھی ترمیم کی گئی ہے کہ اگر کوئی ادارہ یا تنظیم اس طرح کی شادی کا ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے تو اس کے ذمہ داران کو کم سے کم تین سے دس سال کی سزا او ر5لاکھ روپئے کا جرمانہ عائد کیاجائے گا۔
اس کے علاوہ نئے قانون میں یہ بھی کہاگیاہے کہ طاقت‘غلط بیانی‘ناجائز اسر ورسوخ‘جبریہ سارے کام یا کسی اور دھوکہ دہی کے ذریعہ ثابت کرنے کی کوششوں کا بوجھ بھی ملزم اور اس کی مدد کرنے والوں پر عائد کیاجائے گا۔
اس طرح کے جرم کو ناقابل ضمانت سمجھا جائے گا اور اس کی جانچ ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) رینک سے اونچی عہدیدار کے ذریعہ کرائی جائے گی