گجرت کے بیشتر اضلاع اور ٹاونس ان دنوں سیلاب کی زد میں ہیں۔ خود ریاستی حکومت اور وزراء کا کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں دس تا بارہ فیٹ تک بارش کا پانی جمع ہوگیا ہے ۔ عوام کیلئے گھروں سے نکلنا ممکن نہیں رہ گیا ہے ۔ انہیں کھانے کیلئے غذا تک دستیاب نہیں ہے ۔ لوگ اپنے گھروں میں بھی محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ انہیں بیت الخلاء تک جانے میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے متاثرین کو کسی طرح کی امداد یا راحت نہیںمل پائی ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کئی مقامات پر متاثرہ عوام تک رسائی ہی مشکل ہوکر رہ گئی ہے ۔ اس صورتحال میں عوام بے یار و مدد گار ہوگئے ہیں۔ گذشتہ دو دن سے گجرات اور ملک کے دوسرے علاقوں میںشدید بارش ہو رہی ہے تاہم گجرات ‘ جسے بی جے پی اپنی ترقی کے ماڈل کے طور پر پیش کرتی رہی ہے اور اسے ملک کی ترقی یافتہ ریاست قرار دیتی رہی ہے ‘ انتہائی بدحالی کا شکار ہوکر رہ گئی ہے ۔ عوام موسم کا ستم سہنے پر مجبور چھوڑ دئے گئے ہیں اور حکومت بھی ان کی مدد کیلئے آگے نہیں آ پا رہی ہے ۔ گجرات میں گذشتہ تین دہوں سے بی جے پی کی حکومت ہے ۔ وہاں بی جے پی ترقی کے فقدان کیلئے پنڈت نہرو یا پھر کانگریس حکومتوںکو ذمہ دار قرار نہیں دے سکتی ۔ تین دہوں میں بی جے پی کو عوام نے اقتدار دیا ہے ۔ نریندرمودی سے لے کر بھوپیندر بھائی پٹیل تک سبھی نے طویل وقت تک ریاست پر حکومت کی ہے ۔ ملک بھر میں گجرات ماڈل کا ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا ۔ ملک کی دوسری ریاستوں کیلئے گجرات کی مثال پیش کی جاتی رہی تھی تاہم جب کبھی آفات سماوی پیش آتے ہیںگجرات کی ترقی کی قلعی کھل جاتی ہے ۔ ویسے تو سیلاب ملک کی کسی بھی ریاست میں تباہی مچاتا ہی ہے ۔ آفات سماوی کے آگے کسی کا کوئی زور نہیںچلتا ۔ تاہم واقعتا اگر ترقیاتی کام کئے جائیں اور منظم انداز میں مستقبل کی ضروریات کو پیش نظڑ رکھتے ہوئے کئے جائیں تو پھر اس طرح کی آفات سماوی اور سیلاب میں بھی نقصان کو ممکنہ حد تک ٹالا جاسکتا ہے جو گجرات میں نہیں کیا گیا ۔ یہ واضح ہوگیا ہے کہ گجرات کی ترقی کے دعوے انتہائی کھوکھلے اور محض جملے ہی کہے جاسکتے ہیں۔
آج سیلاب کی وجہ سے گجرات کی جو صورتحال ملک کے سامنے ابھر رہی ہے وہ واضح کرتی ہے کہ ترقی کے نام پر عوام کو صرف گمراہ کیا گیا ہے ۔ انہیں تاریکی میں رکھا گیا ہے ۔ دکھاوے کے کچھ کام ضرور ہوئے ہیں لیکن ان سے عوام کو راست کوئی فائدہ نہیںپہونچ پایا ہے ۔ عوام کی مشکلات کے ازالہ کیلئے حکومت گجرات کی جانب سے کوئی پیشگی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ۔ آفات سماوی سے نمٹنے کیلئے کوئی پیشگی منصوبے تیار نہیں کئے گئے تھے ۔ کیرالا کے وائیناڈ میں جب قدرتی آفت آئی اور زمین کھسکنے کا حادثہ پیش آیا تو بی جے پی نے اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے میںکوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ حالانکہ کیرالا میں کانگریس کی حکومت نہیں ہے اور لوک سبھا حلقہ کے نمائندے کی حیثیت سے بھی راہول گاندھی استعفی دے چکے ہیںاس کے باوجود راہول گاندھی کو نشانہ بنانے اور تنقید کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ۔ گجرات جو خود وزیر اعظم کی آبائی ریاست ہے ۔ وہ ریاست کے چیف منسٹر رہ چکے ہیں۔ تین دہوں سے بی جے پی ریاست میں حکمران ہے اس کے باوجود اگر عوام کو سیلاب کی وجہ سے غذا تک دستیاب نہیں ہوپاتی ہے تو اس کیلئے راست بی جے پی حکومت اور اس کے قائدین ذمہ دار ہیں اور اس ذمہ داری سے وزیر اعظم نریندرمودی بھی الگ نہیں ہیں۔ ریاست میں عوام کو درپیش بے تحاشہ مشکلات کا خود ریاست کے وزراء اعتراف کر رہے ہیں لیکن وہ عوام تک راحت اور امداد پہونچانے کے موقف میں اب بھی نہیں ہیں ۔
حالانکہ آفات سماوی اور انسانی مشکلات کے مسئلہ پر کسی طرح کی سیاست نہیں کی جانی چاہئے اور محض انسانی ہمدردی کے پہلو سے صورتحال کا جائزہ لیا جانا چاہئے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ سیاسی ذمہ داری سے بھی کسی کو بری نہیں کیا جاسکتا ۔ حکومتوں سے عوام کی مشکلات اور پریشانیوں پر جواب ضرور طلب کیا جاسکتا ہے اور ایسا کیا جانا چاہئے ۔ گجرات حکومت ہو یا مرکزی حکومت ہو سبھی کو صورتحال کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے فوری راحت اور امدادی کام بڑے پیمانے پر شروع کرتے ہوئے عوام تک سب سے پہلے بنیادی ضروریات کی راحت پہونچانی چاہئے ۔ عوام کو مشکلات سے باہر نکالنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔