گجرات میں 45نے بدھ مذہب اپنا‘ وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ وہ اس مذہبی تبدیلی کی مخالف نہیں

,

   

ضلع کلکٹر کی جانب سے ان کی درخواستوں کو منظوری دینے سے قبل ہی اس گروپ میں مذہب تبدیل کیا۔ منگل کے روز یہ تبدیلی مذہب واقعہ ہوا ہے
وڈوڈرا۔مذکورہ وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) نے جمعرات کو یہاں کہاکہ وہ گجرات کے مہی ساگرضلع کے بالاسینورتعلقہ میں بدھ مت اپنانے والے 45لوگوں کے گروپ کے خلاف نہیں ہے۔

ضلع کلکٹر کی جانب سے ان کی درخواستوں کو منظوری دینے سے قبل ہی اس گروپ میں مذہب تبدیل کیا۔ منگل کے روز یہ تبدیلی مذہب واقعہ ہوا ہے۔

اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے وشواہند پریشد(وی ایچ پی) کے ریاستی ترجمان ہتیندر سنہا راجپوت نے کہاکہ ”بدھ مت ہندومت کی ایک شاخ ہے‘ اس کا ذکر درشنا شاستر میں ہے‘ مگر ہم ہندو بھگوانوں کی توہین کے خلاف ہیں۔ کچھ وعدوں پر لوگوں کو مذہب تبدیل کرنے کا لالچ دیاجارہا ہے۔

یہ ان کو رشوت دینے کے مترادف ہے“۔ مقامی روزناموں میں اس خبر کی اشاعت کے بعد وی ایچ پی کا یہ ردعمل پیش آیاہے۔رپورٹس کے مطابق گجرات مذہبی آزادی ایکٹ2003کے قواعد کے مطابق ضلع مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر تین اضلاعوں میں 45افراد نے بدھ مت مذہب اختیار کیاہے۔

اس ایکٹ کے تحت کسی بھی فرد کو اپنامذہب چھوڑنے کے لئے جو اس کاپیدائشی مذہب ہے اور دوسرا مذہب اختیار کرنے کے لئے ضلع مجسٹریٹ یا کلکٹر سے اجازت لینا ہوگا۔

مدافعت کرتے ہوئے کملیش میاوانشی نے کہاکہ ”قانون کی اس میں کوئی خلاف ورزی نہیں ہے‘جس نے 44دیگر افراد کے ساتھ بدھ مت اختیار کیاہے۔اس کی مدافعت ”ان تمام کے لئے ہو ہندو مذہب چھوڑ نا چاہتے ہیں‘ اور قواعد کے مطابق ضلع کلکٹر کو ایک ماہ قبل درخواست دی ہے۔

درخواست دائر کرنے کے 30دنوں کے اندر ضلع کلکٹر کو اس درخواست پر منظوری دینی ہوتی ہے‘ اگر منظور نہیں ہوا تو‘ تو اس کو منظور شدہ سمجھا جائے گااور اسلئے ہمیں یقین ہے کہ ہمیں بدھ مت اپنانے کی اجازت دی گئی ہے“۔

مہاساگر ضلع کلکٹربھاوین پانڈیا نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ انہیں تبدیلی مذہب کی اجازت پر مشتمل درخواستیں موصول ہوئی ہیں‘ کو زیر التواء ہیں کیونکہ جو تین اضلاعوں سے مذہب تبدیل کرنا چاہارہے ہیں ان کے متعلق بالترتیب اضلاعوں کے ڈپٹی کلکٹرس سے رائے حاصل کرنے کے لئے وقت لگ رہا ہے“۔