راجکوٹ جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار گجرات کے راجکوٹ سے وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کو چیالنج کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں میں ملک کی بھلائی او رعوام کی پریشانیوں کو دور کرنے کا کیا کام کیا ہے وہ خلاصہ کریں۔
کنہیا کمار نے کہاکہ اگر ہم مودی حکومت کے کاموں پر سوال کرتے ہیں تو ‘ ہمارے پیچھے سی بی ائی‘ ای ڈی اور ناجانے کون کون سی ایجنسیوں کولگادیاجاتا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ جمہوریت کو ختم کرنے کے لئے اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے واسطے ان ایجنسیوں کا استعمال کیاجارہا ہے۔
کنہیا کمار جو ’’ دستور بچاؤمہم‘‘ کے تحت گجرات گئے تھے ‘ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ ’’ اگر ہم جے این یو اسٹوڈنٹ نہیں ہوتے تب بھی حکومت کی ناکامیوں پر سوال پوچھنے کا ہمیں دستور نے حق دیا ہے۔
اگر ہم سوال پوچھتے ہیں ہمیں غداری کا تمغہ دیا جاتا ہے۔ تین سال بعدجے این یو میں مبینہ نعرے بازی پر چارج شیٹ داخل کی گئی۔کیاپولیس کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ بناء ریاستی حکومت کی اجازت کے چارج شیٹ عدالت میں داخل نہیں کی جاتی۔ مگر ان کی منشاء چارج شیٹ کے بہانے اروندکجریوال کو نشانہ بناناتھا۔ دہلی کی حکومت کو بدنام کرنا تھا۔
تاکہ وہ بول سکیں ہم نے ایک ’’غدار‘‘ کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی ‘ اس کے باوجود بھی دہلی کی حکومت نے منظوری نہیں دی‘‘۔
کنہیا کمار نے کہاکہ مودی حکومت کی کوشش تمام سکیولر طاقتوں کو کچلنے کی ہے مگر ہماری یہ کوشش رہے گی کہ مودی حکومت کے منصوبوں کو ناکام بنایاجائے۔
کنہیا کمار کے ساتھ گجرات کے وڈگام سے رکن اسمبلی جنگیش میوانی اور پاٹیدار انامت اندولن کے روح رواں ہاردیک پٹیل بھی موجود تھے
کنہیا کمار نے کہاکہ مجھے ’ ’غدار ‘‘ کہاجاتا ہے جبکہ میرے نانا کو مجاہد جنگ آزادی کو پنشن ملتی تھی جن کا کچھ دن قبل انتقال ہوا۔ میرے خاندان میں ایک درجن سے زائد لوگ فوج میں خدمات انجام دیتے ہیں۔
دراصل ہم سے انہیں ڈر ہے کیونکہ ہم نے تو دیکھا نہیں مودی جی کا سینا 56انچ ہے ۔ ہمارے پا س کوئی انچ میٹر نہیں تھا ‘ مگر اس ٹیلر کو ضرور انداز ہوگا جس نے ان کے لئے لاکھوں روپئے کا سوٹ تیار کیاتھا۔ ہمیں مودی جی سے بلکہ مودی جی او ران کی ٹیم کوہم سے ڈر ہورہا ہے ۔
انہیں انداز ہ ہوگیا ہے کہ مودی جی جانے والے ہیں اور اچھے دن آنے والے ہیں