احمد آباد او رسورت میں بلدی انتخابات کے بعد سے ہی اے ائی ایم ائی ایم اسمبلی انتخابات کی تیاری کررہی ہے
کچ۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے ہفتہ کے روز کہاکہ ان کی پارٹی گجرات اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کریگی۔انہوں نے کہاکہ احمد آباد او رسورت میں بلدی انتخابات کے بعد سے ہی اے ائی ایم ائی ایم اسمبلی انتخابات کی تیاری کررہی ہے۔
گجرات کے بھوج میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہاکہ ”پوری طاقت کے ساتھ گجرات اسمبلی انتخابات میں ہم مقابلہ کریں گے۔ تاہم کتنی سیٹوں پر مقابلہ کریں گے اس کا ہم نے فیصلہ نہیں کیاہے۔ میں مانتاہوں کہ صابر کابلی والا(اے ائی ایم ائی ایم گجرات صدر) اس ضمن میں بہتر فیصلہ کریں گے“۔؎
حیدرآباد ایم پی نے کہاکہ گجرات میں پارٹی کو مضبوط کرنے کی منشاء سے وہ یہاں پر ائے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”ہمارے امیدوار بھوج سے بھی ہوں گے“۔ واضح رہے کہ گجرات میں اس سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔
عام آدمی پارٹی کو بھی سورت میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) انتخابات کے فبروری2021میں ائے نتائج جس میں بی جے پی کو 93اور عام آدمی پارٹی کو 27سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی‘ جبکہ کانگریس کو ایک بھی سیٹ پر کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے‘ امیدیں پیدا ہوگئی ہیں۔
اویسی نے رانچی میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی رونمائی پر مرکز کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایاہے۔انہوں نے کہاکہ ”جمہوریت کے لئے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ نہ تشدد ہو اور اس کو روکنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ رانچی میں لوگوں پر فائرینگ ہوئی ہے۔
ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ ایک ایف ائی آر اس کے تبصرے پر نوپورشرما کے خلاف درج کی گئی ہے اور قانون اپنا کام کریگا۔ ہمیں اس کی معافی کی ضرورت نہیں ہے“۔۔
حالیہ عرصہ میں بی جے پی قائدین نوپور شرما اور پروین کمار جندال کے متنازعہ ریمارکس کے خلاف ریاست کی درالحکومت رانچی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران پیش ائے تشدد پر چیف منسٹر جھارکھنڈ ہیمت سورین نے ہر کسی سے ریاست میں احتجاجی مظاہروں سے دور رہنے پر زوردیاہے۔
رانچی میں تشدد کے واقعات کے بعد سی آر پی سی کے تحت دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے۔
بی جے پی کے دو برطرف ترجمان نوپور شرما او رنوین کمار جندال کے شان رسالتؐ میں گستاخانہ کلمات کی ادائیگی کے خلاف مسلمان نماز جمعہ کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں اکٹھا ہوئے او رزبردست احتجاجی مظاہرہ کیاہے۔
ابتداء میں تو شرما او رجندال کے خلاف مرکز کی زیراقتدار بی جے پی نے کوئی کاروائی نہیں کی تھی مگر عرب او رمسلم اکثریت والے ممالک کی جانب سے حکومت ہند کی مذمت اور ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد معاملے نے طول پکڑلیا۔
نقصان کی بھرپائی کے طور پر حکومت ہندو نے مذکورہ دونوں قائدین کی برطرفی کا اعلان کیا اور ایسے ”شر پسند عناصر“ سے خود کو دورکھنے پر مشتمل ایک بیان جاری کیا۔