ریونت ریڈی، مہیش کمار گوڑ، میناکشی نٹراجن نے پارٹی قائدین کے ساتھ ٹیلی کانفرنس منعقد کی
حیدرآباد ۔ 20 ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے گرام پنچایت کے حالیہ انتخابات میں کانگریس کے کمزور مظاہرے پر 18 ارکان اسمبلی اور اسمبلی حلقہ جات کے انچارجس پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی، صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ اور تلنگانہ کانگریس امور کی انچارج میناکشنی نٹراجن نے آج پارٹی ارکان اسمبلی اور اہم قائدین کے ساتھ ٹیلی کانفرنس منعقد کرکے گرام پنچایت کے انتخابی نتائج کا جائزہ لیا۔ بعدازاں صدر تلنگانہ پردیش کانگریس نے تینوں کی جانب سے انتخابی نتائج کا جائزہ لینے کا انکشاف کیا۔ پارٹی ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ چیف منسٹر نے 18 اسمبلی حلقوں میں کانگریس کے کمزور موقف پر برہمی کا اظہار کرکے کہا کہ متعلقہ ارکان اسمبلی اور اسمبلی کے انچارجس مناسب انتخابی حکمت عملی تیار کرنے میں ناکام ہوگئے بالخصوص باغی امیدواروں کو سمجھانے اور انہیں انتخابی میدان سے دستبردار کرانے میں ناکام ہوئے ہیں جس کی وجہ کانگریس کیلئے ماحول سازگار رہنے کے باوجود شکست ہوئی ہے۔ حکومت کی دو سالہ کارکردگی سے ریاست کے عوام مطمئن ہیں ۔ 65 فیصد گرام پنچایتوں پر کانگریس کی کامیابی اس کا واضح ثبوت ہے۔ صرف باغی امیدواروں سے کانگریس کو کئی گرام پنچایتوں پر معمولی ووٹوں سے شکست ہوئی ہے۔ ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ ان 18 ارکان اسمبلی اور انچارجس سے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مہیش کمار گوڑ نے ٹیلیفون پر بات کرکے پارٹی کی ناراضگی سے انہیں واقف کروایا اور مستقبل کیلئے چوکسی اختیار کرنے کا مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی اور انچارجس کی کارکردگی سے پارٹی کی قومی انچارج مطمئن نہیں ہیں۔ جائزہ اجلاس میں بات کرتے ہوئے میناکشی نٹراجن نے کہا کہ باغی امیدواروں کی انتخابی میدان میں موجودگی سے اپوزیشن جماعتوں کو فائدہ ہوا ہے۔ تال میل کی کمی سے کامیابی حاصل کرنے والے سرپنچوں کی نشستوں پر کانگریس کو نقصان ہوا ہے۔2
