گرونانک جینتی پر تنازعہ:پاکستان نے ہندو زائرین کوسرحد سے واپس بھیجا

   

امرتسر، 5 نومبر (یو این آئی) گرو نانک جی کی جینتی کی تقریبات میں شرکت کیلئے ہندوستانی سکھ یاتریوں کا پہلا جتھہ منگل کے روز اٹاری۔واہگہ بارڈر عبور کر کے پاکستان پہنچا۔ تاہم یاتریوں کی خوشی اُس وقت ماند پڑ گئی جب 12 ہندو یاتریوں کے ایک گروپ کو جو ایک بڑے سکھ وفد کے ساتھ پاکستان جا رہے تھے تمام رسمی کارروائیاں مکمل کرنے کے باوجود اچانک پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ پاکستانی حکام نے منگل کے روز واہگہ بارڈر پر ہندو یاتریوں کو روک لیا اور کہا کہ وہ چونکہ ہندو ہیں، اس لیے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کے بعد انہیں واپس ہندوستان لوٹنا پڑا۔ ہندوستانی حکام اور مذہبی تنظیموں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے امتیازی سلوک قرار دیا۔ ہندو یاتریوں کے پاس درست ویزا موجود تھے اور انہوں نے تمام امیگریشن اور سفری کارروائیاں پوری کر لی تھیں۔ تاہم پاکستانی حکام نے انہیں ننکانہ صاحب جانے والی بس میں سوار ہونے سے روک دیا اور کہا کہ صرف سکھ یاتریوں کو ہی سفر کی اجازت ہوگی۔ اس کے بعد تمام ہندو یاتریوں کو ہندوستان واپس بھیج دیا گیا، جن میں سے ایک نے اس واقعے پر اپنے دکھ اور توہین کا اظہار کیا۔ غور طلب ہے کہ آپریشن سندور کے بعد پاکستان جانے والا یہ پہلا جتھہ تھا اور اس واقعے کو ہندو اور سکھ برادریوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی ایک دانستہ کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔