گروگرام۔ہندوتوا گروھ نے نماز کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کی دی دھمکی

,

   

مذکورہ امتنا ع علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اورامن کی برقرار ی کے لئے ضروری ہے
ہندو سنیوکت سنگھرش سمیتی نے منگل کے روز دھمکی دی ہے کہ ملنیم سٹی گروگام میں گردونواح کے عوامی مقامات پر نماز کی پیشکش پر فوری امتناع نہیں کرنے پر وہ ریاست بھر میں بھاری احتجاج کی شروعات کریں گے۔

دائیں بازو تنظیموں کے 22مقامی یونٹوں پر یہ سمیتی مشتمل ہے۔ تنظیم کے صدر مہاویر بھردواج کی زیر قیادت ایک پانچ رکنی وفد نے ڈپٹی کمشنر یش گرگ کو ایک ”یادواشت مکتوب“ داخل کرتے ہوئے نماز پر فوری امتناع کی مانگ کی ہے۔

اس لیٹر میں کہاگیاہے کہ مذکورہ امتنا ع علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اورامن کی برقرار ی کے لئے ضروری ہے۔ اس لیٹر میں یہ بھی کہاگیاہے کہ انہوں نے پچھلے سال 4اکٹوبر کو ڈپٹی کمشنر سے اسی طرح کی درخواست کے ساتھ مانگ کی تھی مگر اب تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔

اس لیٹر میں کہاگیاہے کہ ”دو مذہبی فریقین کے گروپس اور سیاسی قائدین کے مابین 2018میں ضلع انتظامیہ کے ساتھ میں ایک میٹنگ ہوئی ہے اور فیصلہ کیاگیاتھا کہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ عوامی مقامات کا استعمال نہیں کریں گے۔

مذکورہ چیف منسٹر اس فیصلے کو تسلیم کیاتھا“۔ پچھلے کچھ ہفتوں سے جمعہ کی نماز کی پیشکش کے خلاف بڑھتے احتجاج کے بعد اس معاملے پر نتیجے کے طورپر یہ بات سامنے ائی ہے۔

ڈپٹی کمشنر یش گرگ کے حوالے سے دی ہندو نے کیاکہ انہوں نے ضلع انتظامیہ کو حالات کی جانچ کرنے اور سخت چوکسی اختیار کرنے کا کہا ہے۔ گرگ نے کہاکہ ”مذکورہ ڈیوٹی مجسٹریٹ اور پولیس بالترتیب معلومات دے رہے ہیں۔

ہم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کومتاثر ہونے نہیں دیں گے“۔ مسلم لیڈر الطاف احمد نے کہاکہ ارٹیکل 25کے حصہ کے طورپر نماز جمعہ کی ادائیگی مسلمانوں کاائینی حق ہے جس میں تمام ہندوستانی شہریوں کے لئے مذہبی آزادی کی ضمانت ہے۔

انہوں نے ہریانہ ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ لوگوں کے لئے مزید مساجد کی تعمیر کریں تاکہ لوگ کھلے مقامات پر نماز ادا کرنے کے بجائے ان مساجد میں نماز ادا کرسکیں۔