گریٹر حیدرآباد میں ٹی آر ایس کے حق میں لہر، فرقہ وارانہ ایجنڈہ سے عوام ناراض

,

   

کے ٹی آر کے روڈ شوز میں ہزاروں افراد کی شرکت، کویتا اور ہریش راؤ بھی انتخابی مہم میں سرگرم

حیدرآباد۔ گریٹر حیدرآباد بلدی انتخابات کی انتخابی مہم کو محض دو دن باقی ہیں ایسے میں ٹی آر ایس کے ترقیاتی ایجنڈہ کو عوام کی غیر معمولی تائید حاصل ہورہی ہے۔ بی جے پی نے ایک طرف فرقہ وارانہ ایجنڈہ کے ذریعہ ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی تاکہ مذہب کی بنیاد پر رائے دہندوں کو منقسم کرتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کیا جائے۔ بی جے پی نے قومی قائدین کو انتخابی مہم میں شامل کرتے ہوئے شمالی ہند کی ریاستوں کی طرح حیدرآباد میں بھگوا پرچم لہرانے کا منصوبہ تیار کیا ہے جس کا عوام کے درمیان کھل کر اظہار کیا گیا۔ ابتداء میں رائے دہندے بی جے پی کے ایجنڈہ سے کسی قدر خائف تھے کیونکہ انہیں حیدرآباد میں امن و امان کی صورتحال بگڑنے کا خطرہ دکھائی دے رہا تھا لیکن حکومت نے فرقہ وارانہ نوعیت کی تقاریر پر کڑی نظر رکھتے ہوئے صورتحال کو خراب ہونے سے بچالیا۔ الیکشن کمیشن نے بھی سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کو پابند کیا ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں اور فرقہ وارانہ نوعیت اور اشتعال انگیز تقاریر سے گریز کریں۔ انتخابی مہم کے اختتامی مرحلہ میں رائے دہندے ووٹ کے استعمال کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں اور حیدرآباد کے 150 بلدی ڈیویژنس میں عوام نے فرقہ پرست طاقتوں کی حوصلہ افزائی نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ٹی آر ایس نے ترقیاتی ایجنڈہ عوام کے روبرو پیش کیا اور بلدیہ میں برسراقتدارآنے کے بعد عوام کیلئے مختلف رعایتوں کا اعلان کیا گیا۔ وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ جو ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ ہیں روزانہ سماج کے مختلف طبقات کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کے علاوہ دو اسمبلی حلقوں میں روڈ شو کے ذریعہ انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ کے ٹی راما راؤ کی مہم کے موقع پر عوام میں غیر معمولی جوش و خروش دیکھا جارہا ہے اور ان کی منفرد انداز کی تقاریر عوام پر گہرا اثر چھوڑ رہی ہیں۔ عوام نے محسوس کرلیا ہے کہ شہر کو ترقی کی راہ پر برقرار رکھنے کیلئے ٹی آر ایس کی تائید ضروری ہے کیونکہ مجالس مقامی کو فنڈز کی فراہمی کیلئے ریاستی حکومت سے رجوع ہونا پڑتا ہے۔ اگر ریاستی حکومت اور بلدیہ پر قبضہ ایک ہی پارٹی کا ہو تو شہر کی ترقی کیلئے فنڈز کے حصول میں آسانی ہوگی۔ حیدرآباد کی عوام کو ترقی اور امن سے دلچسپی ہے اور وہ جذباتی نعروں کا شکار ہونے والے نہیں ہیں۔ کے ٹی راما راؤ نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ دہلی سے سیاحوں کی شکل میں آنے والے قائدین پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ عوام کی تکلیف کے موقع پر دستیاب نہیں تھے۔ رکن قانون ساز کونسل کویتا اور وزیر فینانس ہریش راؤ بھی روزانہ مختلف علاقوں میں روڈ شو سے خطاب کرتے ہوئے ٹی آر ایس کے ترقیاتی منصوبہ کو پیش کررہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ گریٹر انتخابات میں ٹی آر ایس دوبارہ حیدرآباد بلدیہ پر برسراقتدار آئے گی اور میئر و ڈپٹی میئر کے عہدوں پر ٹی آر ایس کے امیدوار منتخب ہوں گے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے ہفتہ کے دن لال بہادر اسٹیڈیم میں جلسہ عام سے خطاب کے بعد حیدرآباد میں ٹی آر ایس کی لہر شدت اختیار کرلے گی اور عوام فرقہ پرست طاقتوں سے دوری اختیار کرلیں گے۔ گذشتہ 7 برسوں میں ترقیاتی اور فلاحی اقدامات کا ریکارڈ رکھنے والی ٹی آر ایس پارٹی کو بی جے پی سے اصل مقابلہ درپیش ہے اور دیگر جماعتوں کے مقابلہ سے ٹی آر ایس ہی فرقہ پرست طاقتوں سے مقابلہ کی صلاحیت رکھتی ہے۔ عوام کو شہر کی ترقی، امن اور باہمی بھائی چارے کی فضاء کو پروان چڑھانے کیلئے ٹی آر ایس کی تائید کرنی چاہیئے۔ تمام مذاہب اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی ٹی آر ایس کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔