کیروسین فری سٹی کا خواب ادھورا ، محکمہ سیول سپلائز کے احکامات بے اثر
حیدرآباد ۔ 27 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : عالمی طرز پر ترقی حاصل کرنے والے شہر حیدرآباد میں آج بھی 2 فیصد غریب خاندان کیروسین پر انحصار کرتے ہوئے پکوان کررہے ہیں ۔ پانچ سال قبل دہلی اور چندی گڑھ کو کیروسین کے پکوان سے چھٹکارا حاصل ہوگیا تھا ۔ اسی طرز پر شہر حیدرآباد کو بھی پکوان کے معاملے میں کیروسین سے پاک بنانے کے لیے محکمہ سیول سپلائز نے کوشش کا آغاز کیا لیکن اس پر موثر عمل آوری نہیں ہوپائی ہے ۔ راشن کارڈ رکھنے والے سطح غربت سے نیچے زندگی گذارنے والے خاندانوں کو سرکل سطح پر نشاندہی کرتے ہوئے ایل پی جی کنکشنس منظور کرنے کی آئیل کمپنیوں کے ڈسٹری بیوٹرس کو احکامات جاری کئے گئے ۔ لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ۔ صرف نئے راشن کارڈس جاری کرنے والوں کے لیے گیس کنکشن کو لازمی قرار دینے کے قواعد پر عمل کیا گیا تاہم قدیم راشن کارڈ ، ہولڈرس کو ایل پی جی کنکشنس کی اجرائی کو نظر انداز کردیا گیا ۔ مرکزی حکومت کی پردھان منتری اجول یوجنا ( دیپم ) اسکیم کی عمل آوری میں بھی محکمہ سیول سپلائز کافی پیچھے ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں شامل حیدرآباد ، رنگاریڈی ، میڑچل میں دیپم اسکیم کے تحت 1,67,198 خاندانوں کی نشاندہی کی گئی جن میں 1,66,522 خاندانوں میں ایل پی جی گیس کنکشنس کی سفارش کی گئی ۔ آئیل کمپنیوں کے ڈسٹری بیوٹرس نے صرف 84,713 خاندانوں کو ہی ایل پی جی گیس کنکشنس فراہم کیا ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میں 17,21,212 راشن کارڈ رکھنے والے غریب خاندان ہیں جن میں 3,41,823 خاندان کے پاس ایل پی جی گیس کنکشنس نہیں ہے۔ جنہیں پکوان کے لیے کیروسین پر انحصار کرنا پڑرہا ہے ۔۔ ن