آر ٹی سی 550 کروڑ ، میٹرو ریل 200 کروڑ اور ایم ایم ٹی ایس ٹرین 20 کروڑ کی آمدنی سے محروم
حیدرآباد :۔ کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے گریٹر حیدرآباد میں گذشتہ چار ماہ سے پبلک ٹرانسپورٹ آر ٹی سی بسیں ، میٹرو ریل اور ایم ایم ٹی ایس کی خدمات کو پوری طرح روک دیا گیا ہے جس سے 770 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے ۔ کورونا وائرس کے 80 فیصد کیسیس گریٹر حیدرآباد میں درج ہونے کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی خدمات مفلوج ہوگئی ہیں ۔ 22 مارچ سے لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے آر ٹی سی سٹی بس ڈپوز تک میٹرو ریل اسٹیشن تک اور ایم ایم ٹی ایس ٹرینس یارڈس تک محدود ہوگئی ہیں ۔ جس سے عوام کو جہاں ایک مقام سے دوسرے مقامات تک پہونچنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں وہیں ان کے ٹرانسپورٹ اخراجات میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میں میٹرو ریل ناگول ۔ رائے درگم ۔ جے بی ایس ۔ ایم جی بی ایس ۔ تین کورایڈرس میں 69 کیلو میٹر تک میٹرو ریل عوام کو دستیاب رہتی ہے ۔ لاک ڈاؤن سے قبل میٹرو ریل سے روزانہ 4 تا 4.5 لاکھ عوام سفر کیا کرتے تھے ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے میٹرو ریل 22 مارچ سے اسٹیشن تک محدود ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے میٹرو ریل کو ماہانہ 50 کروڑ روپئے کے حساب سے 200 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے ۔ ساتھ ہی عملہ کی تنخواہوں کا بوجھ بھی انتظامیہ کو برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔ حیدرآباد میں آر ٹی سی کے 29 ڈپوز ہیں شہر میں آر ٹی سی کے 3 ہزار سٹی بسیں سڑکوں پر دوڑتی ہیں اور روزانہ 30 لاکھ مسافرین آر ٹی سی کے سٹی بسوں میں سفر کرتے ہیں ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں میٹرو ریل کی دستیابی کے بعد تقریبا 5 لاکھ مسافرین نے سٹی بسوں کے متبادل کے طور پر میٹرو ریل کا انتخاب کیا ہے جس سے آر ٹی سی کی تھوڑی آمدنی گھٹی تھی اس کے بعد آر ٹی سی کے ملازمین نے اپنے مطالبات کے لیے 50 دن سے زیادہ ہڑتال کی تھی جس سے آر ٹی سی کو نقصان پہونچا تاہم حکومت آر ٹی سی کے کرایوں میں اضافہ کرتے ہوئے نقصانات کی پابجائی کرنے کی کوشش کی تھی تاہم لاک ڈاؤن کے نفاذ اور اس کے بعد نرمی کرنے کے باوجود سوائے حیدرآباد کے ریاست کے تمام اضلاع میں آر ٹی سی کی خدمات بحال ہوگئی ہے ۔ مگر شہر حیدرآباد میں آر ٹی سی بسیں ڈپوز تک محدود ہے ۔ ساتھ ہی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوگیا ہے ۔ اس کا بھی آر ٹی سی پر بوجھ عائد ہورہا ہے ۔ سال 2003 میں آمدنی کے لیے نہیں بلکہ عوام کی سہولت کے لیے ایم ایم ٹی ایس ٹرین کا آغاز کیا ہے ۔ یہ ٹرین فلک نما تا لنگم پلی ۔ نامپلی تا لنگم پلی تک روزانہ 121 سرویس چلائی جاتی ہیں جس سے روزانہ 1.6 لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں ۔ 4 ماہ سے ایم ایم ٹی ایس کی خدمات بند ہونے کی وجہ سے 20 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے ۔ مرکزی حکومت نے میٹرو شہروں میں کورونا وائرس کا اثر زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹرین ۔ میٹرو ریل چلانے کی اجازت نہیں دی ہے ۔ تلنگانہ حکومت نے احتیاطی اقدامات کے طور پر گریٹر حیدرآباد میں آر ٹی سی کی سٹی بسیں نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے گذشتہ 4 ماہ سے گریٹر حیدرآباد میں آر ٹی سی کی سٹی بسیں ڈپوز تک میٹرو ریل میٹرو اسٹیشن تک اور ایم ایم ٹی ایس ٹرینیں یارڈس تک محدود ہوگئی ہیں ۔ امید کی جارہی ہے کہ گریٹر حیدرآباد میں ماہ اگست سے پبلک ٹرانسپورٹ کی خدمات کا دوبارہ احیاء ہوسکتا ہے ۔ ریاستی حکومت مرکزی حکومت کے نئے رہنمایانہ خطوط کا انتظار کررہی ہے اور دوسری طرف گذشتہ چار تا پانچ دن سے گریٹر حیدرآباد میں کورونا وائرس کے پازیٹیو کیسیس کی تعداد بھی آہستہ آہستہ گھٹ رہی ہے ۔ 10 دن میں مزید تعداد گھٹتی ہے تو اگست سے گریٹر حیدرآباد میں پبلک ٹرانسپورٹ کی خدمات کا احیاء ہونے کا امکان ہے ۔۔