گری راج سنگھ کی بکواس

   

Ferty9 Clinic

یوں وفا اُٹھ گئی زمانے سے
کبھی گویا جہاں میں تھی ہی نہیں
بی جے پی لیڈر و مرکزی وزیر مسٹر گری راج سنگھ ہمیشہ سے ہی بیہودہ بیان بازی کیلئے شرہت رکھتے ہیں ۔ وہ وقفہ وقفہ سے اشتعال انگیز اور مخالف مسلم بیانات دینے سے بھی گریز نہیں کرتے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے خلاف بی جے پی کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ۔ کارروائی تو دور کی بات ہے ان کو کسی طرح کی سرزنش بھی نہیں کی جاتی اسی وجہ سے گری راج سنگھ اپنے بے تکے بیانات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گری راج سنگھ نے چیف منسٹر بہار نتیش کمار کی نامناسب حرکت کی مدافعت کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ شناخت ظاہر کرنے کیلئے چہرہ دکھانا ضروری ہے ۔ نتیش کمار نے ایک سرپرست کی طرح مسلم خاتون کا حجاب نکالا ہے ۔ اس میں کوئی غلطی نہیں ہے ۔ نتیش کمار کا جہاں تک معاملہ ہے تو یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ وہ ایک طرح سے ذہنی معذوری کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے واقعتا اگر شناخت ظاہر کرنے کیلئے حجاب نکالا ہے تو یہ حرکت انہیں خود نہیں کرنی چاہئے تھی اور ملازمت کا لیٹر پانے والی لڑکی کو ہی کہنا چاہئے تھا کہ وہ اپنی شناخت دکھائے ۔ نتیش کمار کو اپنی اس بیہودہ حرکت پر کم از کم معذرت خواہی تو کرنی ہی چاہئے ۔ تاہم جہاں تک گری راج سنگھ کا سوال ہے تو ایسا لگتا ہے کہ وہ نتیش کمار کی مدافعت میں ان سے بھی ایک قدم آگے بڑھ گئے ہیں۔ ان کا اس سارے معاملے پر جو بھی استدلال تھا اس پر کئی گوشوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے اور شدید مذمت کی جا رہی ہے ۔ گری راج سنگھ نے آج ایک اور ریمارک کرتے ہوئے اپنی ذہنی پستی کا اظہار کیا ہے ۔ جب نامہ نگار نے ان سے سوال کیا کہ اگر اس حرکت کی وجہ سے لڑکی نے ملازمت قبول نہیں کی تو کیا ہوگا جس پر گری راج سنگھ نے کہا کہ لڑکی جہنم میں جائے ۔ گری راج سنگھ کا یہ ریمارک انتہاء درجہ کی بکواس ہے اور اس سے ان کی ذہنی پستی کا اظہار ہوتا ہے ۔ اگر وہ سیاسی مجبوری یا اپنی ذہنی خرافات کی وجہ سے نتیش کمار کی مدافعت کر رہے ہیں تو یہ ان کا اپنا مسئلہ ہے لیکن اس معاملہ میں بیان بازی کرتے ہوئے انہیں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت تھی کیونکہ وہ بی جے پی لیڈر کے علاوہ مرکزی وزیر بھی ہیں۔
نتیش کمار کی حرکت پر سارے ملک میں برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمان ہی اس پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں بلکہ غیر مسلم گوشوں سے بھی نتیش کمار کی اس حرکت کی مذمت کی جا رہی ہے اور ان سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔ ان کے خلاف پولیس میںشکایات درج کروائی جا رہی ہیں۔ تاہم گری راج سنگھ کی بیان بازیوں پر سبھی گوشے خاموش دکھائی دے رہے ہیں۔ صرف چند سیاسی قائدین کی جانب سے بیان بازی کی جا رہی ہے ۔ گری راج سنگھ جس طرح کی زبان استعمال کرتے ہیں وہ سارے ملک پر عیاں ہیں اور اس کے نتیجہ میں سماج میںنراج اور بے چینی کو فروغ ملتا ہے اور اس کے نتیجہ میں سماج میں نفرت عروج پاتی ہے ۔ اس طرح کی بیان بازیاں ویسے تو بی جے پی کے کئی قائدین کی جانب سے کی جاتی ہیں لیکن گری راج سنگھ اس معاملے میں دوسروں سے ایک قدم آگے نکلنا چاہتے ہیں۔ نتیش کمار کی حرکت پر وضاحت خود نتیش کمار کو کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں ایک خاتون کے احترام اور وقار کو پامال کرنے پر معذرت خواہی کرنی چاہئے تھی تاہم جو لوگ ان کی مدافعت میں میدان میں آئے ہیں انہیں بھی ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہئے تھا ۔ نتیش کمار کی حرکت کا کوئی بھی جواز نہیں ہوسکتا ۔ شناحت ظاہر کرنے کیلئے کسی کے حجاب کو خود سے نکالنے کی نہ نتیش کمار کو اجازت ہوسکتی ہے اور نہ کسی اور کو ۔ جو جواز پیش کئے جا رہے ہیں وہ ناقابل قبول ہیں اور ان کی مختلف گوشوں سے مذمت بھی ہو رہی ہے ۔
گری راج سنگھ لگاتار کئی مسائل پر بکواس کرتے رہتے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ بی جے پی کی جانب سے ان کی سرزنش نہیں کی جاتی ۔ بی جے پی کی اعلی قیادت کو ان کو اس طرح کی بیان بازیوں سے روکنے کی ضرورت ہے ۔ گری راج سنگھ کو خود بھی اپنی بیان بازیوں پر غور کرنا چاہئے کیونکہ وہ ایک ذمہ دار مرکزی وزیر ہیں اور ان کی اس طرح کی بے تکی اور نامناسب بیان بازیاں سماج پر گہرا اثر مرتب کرتی ہیں اور اس کے سماج پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔ گری راج سنگھ کی ایسی بیان بازیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جانا چاہئے تاکہ ان پر قانونی طور پر لگام کسی جاسکے ۔