گزشتہ یوم کی بارش سے دس افراد ہلاک، چیف منسٹر کا اظہار افسوس

   

گھنٹوں برقی گل، درخت اکھڑ گئے، ٹریفک جام، سوشل میڈیا پر شکایتوں کا انبار
حیدرآباد۔ 8 ۔ مئی ۔(سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں ہوئی گذشتہ یوم ایک گھنٹہ کی بارش کے دوران پیش آئے مختلف حادثات میں 10افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ باچو پلی میں زیر تعمیر عمارت کی دیوار گرنے سے اوڈیشہ اور چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والے 7 افراد بشمول ایک معصوم کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ بیگم پیٹ نالہ میں دو نعشیں دستیاب ہوئی ہے اور ان کے متعلق کہا جا رہاہے کہ وہ کسی اور علاقہ سے بارش کے دوران بہہ کر یہاں پہنچی ہے ان نعشوں کو شناخت کے لئے گاندھی ہاسپٹل منتقل کیا گیا ہے اسی طرح گذشتہ شب بہادر پورہ علاقہ میں ایک میوہ فروش جو برقی کھمبے کے پاس سے گذر رہا تھا برقی شاک لگنے سے برسرموقع فوت ہوگیا۔ شہر حیدرآباد اور نواحی علاقوں میں ہونے والی اس بارش کے نتیجہ میں گذشتہ شب شہر کے بیشتر علاقوں میں رات دیر گئے تک بھی برقی سربراہی بحال نہیں ہوسکی اور کئی مقامات پر صبح کی اولین ساعتوں میں برقی سربراہی کو بحال کیا جاسکا۔ محکمہ برقی کے عہدیداروں کو رات بھر مختلف مقامات پر برقی سربراہی کو بحال کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا لیکن شہر کے پاش علاقوں میں بھی برقی سربراہی مسدود رہی۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے باچو پلی میں پیش آئے مزدوروں کی ہلاکت کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف فوری طور پر کاروائی کا آغاز کریں ۔ انہوں نے اس واقعہ میں جان بحق ہونے والوں کی تمام تر تفصیلات حاصل کیں ۔ گذشتہ شب ہوئی بارش کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں رات دیر گئے تک ٹریفک جام کا مسئلہ رہا اور بعض علاقوں سے شہریوں کو اپنے گھر پہنچنے کے لئے تین گھنٹوں سے زیادہ وقت لگا ۔ 6 بجے شروع ہوئی بارش کے ساتھ ہی دونوں شہروں میں کئی مقامات پر درخت گرنے اور تیز ہوائیں چلنے کے نتیجہ میں برقی سربراہی مسدود ہوگئی تھی جسے بحال کرنے کے لئے رات بھر کوششوں کا سلسلہ جاری رہا۔ سکندرآباد‘ بنجارہ ہلز ‘ جوبلی ہلز‘ ٹولی چوکی ‘فلک نما‘ بندلہ گوڑہ ‘ چندرائن گٹہ ‘ راجندر نگر‘ موسیٰ پیٹ‘ لنگم پلی کے علاوہ شہر کے کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر مسلسل شکایات موصول ہورہی تھیں کہ محکمہ برقی کے عہدیداروں کی جانب سے فیوز آف کال نمبر پر کالس موصول نہیں کئے جا رہے ہیں جبکہ محکمہ برقی کے عہدیداروں کا کہناہے کہ رات بھر وہ برقی سربراہی کو بحال کرنے کے لئے سرگرم عمل رہے ۔ فلک نما میں برقی سربراہی رات دیر گئے 2 بجکر 15 منٹ پر بحال ہوئی جبکہ شاہ علی بنڈہ اور دیگر علاقوں میں برقی سربراہی صبح کی اولین ساعتوں میں ہوئی ۔ سکندرآباد میں رات دیر گئے 1 بجے کے بعد برقی سربراہی بحال کی جاسکی۔ 3
بنجارہ ہلز اور جوبلی ہلز کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی 12 بجے کے بعد ہی برقی سربراہی بحال ہوسکی۔ دونوں شہرو ںمیں اچانک ہوئی اس موسلادھار بارش کے نتیجہ میں کئی مقامات پر درخت اکھڑ گئے جن کے برقی تاروں اور ٹرانسفارمرس پر گرنے کے نتیجہ میں برقی سربراہی منقطع ہوگئی تھی۔ بارش کے دوران پیش آئے حادثات کے سبب ہونے والی اموات کے متعلق مجلس بلدیہ عظیم ترحیدرآباد کے عہدیداروں کا کہناہے کہ تمام اموات کی تحقیقات کی جار ہی ہیں اور اس کے لئے ذمہ دار افرادکے خلاف کاروائی کی جائے گی۔3