گچی باؤلی اراضی معاملہ میں حکومت کے رویہ پر سپریم کورٹ کی برہمی

   

سینکڑوں ایکر اراضی پر درختوں کی صفائی پر اعتراض، رجسٹرار ہائی کورٹ سے رپورٹ طلب، چیف سکریٹری کو 16 اپریل تک جواب داخل کرنے کی ہدایت
حیدرآباد۔/3 اپریل، ( سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے کنچہ گچی باؤلی کی اراضی معاملہ میں تلنگانہ حکومت کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 400 ایکر اراضی کے بارے میں اہم ہدایات جاری کی ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی کہ عدالت کے قطعی فیصلہ تک اراضی پر کسی قسم کی کوئی کارروائی انجام نہ دی جائے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آج میڈیا میں اراضی سے متعلق خبروں کی اشاعت کا از خود نوٹ لیتے ہوئے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت دی تھی کہ کنچہ گچی باؤلی اراضی کے معاملہ میں سہ پہر تک رپورٹ روانہ کی جائے۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس بی آر گوائی کی زیر قیادت بنچ نے حکومت سے سوال کیا کہ اراضی پر درختوں کو کاٹنے اور ان کی صفائی کا کام کیونکر انجام دیا جارہا ہے۔ جسٹس گوائی نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ جسٹس گوائی نے اس معاملہ میں اعانت کیلئے ایک سینئر وکیل کی خدمات حاصل کیں جنہوں نے اراضی تنازعہ پر تفصیلات سے واقف کرایا۔ عدالت نے اس مقدمہ میں حکومت کے چیف سکریٹری کو بطور فریق شامل کیا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ ہنگامی طور پر اراضی کی صفائی اور درختوں کو کاٹنے کی کیا ضرورت تھی۔ عدالت نے کہا کہ بفرض محال اگر یہ جنگلاتی اراضی نہیں بھی ہے تب بھی درختوں کی کٹوائی کیلئے محکمہ جنگلات کی اجازت حاصل کی جانی چاہیئے۔ جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ ایک ہی دن میں سینکڑوں ایکر اراضی پر درختوں کی صفائی معمولی بات نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلہ میں چیف سکریٹری تلنگانہ سے وضاحت طلب کی۔ چیف سکریٹری کو حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے آئندہ سماعت 16 اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔ قبل ازیں صبح میں جسٹس بی آر گوائی نے اس معاملہ کی از خود سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو سہ پہر 3:30 بجے تک رپورٹ روانہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ گذشتہ 30 برسوں سے کنچہ گچی باؤلی کی 400 ایکر اراضی پر تنازعہ جاری ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد تلنگانہ حکومت نے اسے سرکاری قرار دیتے ہوئے صفائی کا کام شروع کردیا تھا۔ واضح رہے کہ بعض سماجی تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اراضی معاملہ میں مداخلت کی اپیل کی گئی۔ سپریم کورٹ نے رجسٹرار ہائی کورٹ کی رپورٹ کی بنیاد پر حکومت کو ہدایت دی کہ ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اندرون چھ ماہ اپنی رپورٹ پیش کرے۔ رجسٹرار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی سے متصل جنگلاتی علاقہ میں کئی جنگلی جانور موجود ہیں اور درختوں کی صفائی کے سبب وہ آبادیوں میں داخل ہوسکتے ہیں۔1