نفسیاتی فوائد سے ہٹ کر گھر کو منظم کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ بیکار اشیاء سے جان چھڑا کر کام کی چیزوں کو اپنے پاس رکھتے ہیں۔مگر بکھرے ہوئے گھر کو پھر سے ٹھیک کرنا اتنا بھی آسان کام نہیں مگر چند ٹپس سے آپ کو کافی مدد مل سکتی ہے۔گھر میں کسی بھی تبدیلی سے قبل یہ طے کر لیں کہ آپ کرنا کیا چاہتے ہیں،کن کمروں پر کام کرنا چاہتے ہیں،مخصوص کمرے یا پورے گھر میں ایسا چاہتے ہیں تو یہ تعین کریں کہ وہاں کیا کام کر سکتا ہے اور کیا نہیں۔ ایک بار جب کمروں کے نقائض سے واقف ہو جائیں گے تو پھر ان کو ٹھیک کرنے پر کام کریں۔بڑی جگہ کی صفائی اور ان کو ترتیب دینے کا کام چھٹی کے دن پر چھوڑ دیں،اس سے آپ کو اپنے کام پر اطمینان کا احساس بھی ہو گا کیونکہ توقع ہے کہ کام کیلئے زیادہ وقت بھی ہو گا۔ اسٹوریج کے حل ڈھونڈنے میں وقت ضائع نہ کریں اگر آپ کا کمرا یا گھر بہت ہی زیادہ پھیلا ہوا یا بے ہنگم ہے تو ان کو ترتیب دینے کا سوچیں بھی مت۔ بلکہ پہلے فیصلہ کریں کہ وہاں کونسی اشیاء ہیں جن کی آپ کو واقعی ضرورت ہے اور کونسی بیکار۔
چھوٹا آغاز : اگر آپ کو عزم اور یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ سمٹی ہوئی اور منظم جگہ آپ کیلئے کیا کر سکتی ہے تو کسی ایسی چھوٹی جگہ سے آغاز کریں جس کو آپ روز دیکھتے ہوں۔اب یہ باتھ روم کیبنٹ ہو یا کچن کا کوئی سامان رکھنے والا خانہ۔ اسی طرح بتدریج دائرہ بڑھائے جائیں۔
بیکار اشیاء کو سنبھالیں مت : یہ بہت مشکل ہوتا ہے کہ کسی پیارے کی دی گئی چیز کو پھینک دیا جائے یا کسی اور کو دے دی جائے تاکہ اس کے کام آ سکے۔مگر جب تحفے کی ضرورت نہ ہو یا اسے پسند نہ کرتے ہوں تو بغیر کسی افسوس کے اس سے چھٹکارا حاصل کر لیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی اور اس کو زیادہ بہتر طریقے سے استعمال کر سکے۔
ایک آسان اصول : کسی ترتیب دیئے گئے کمرے کو مستقبل میں پھر بکھرنے سے بچانے کیلئے خود سے وعدہ کریں کہ جب بھی آپ اس جگہ کیلئے کوئی نئی چیز لائیں گے تو وہاں موجود ایک چیز کو نکال دیں گے۔اس طریقہ کار سے زیادہ سامان اکٹھا ہونے کا امکان ہی نہیں ہو گا۔
چیزوں کی اہمیت کا تعین : کسی بھی چیز کے بارے میں اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا آپ نے گزشتہ 90 دن میں اسے استعمال کیا،اگر نہیں کیا تو کیا اگلے 90 دن میں استعمال کریں گے؟اگر آپ کو لگے کہ ایسا نہیں ہو گا تو بہتر ہے کہ اسے کسی اور کو دے دیں،دنوں کی تعداد کا تعین آپ خود کر سکتے ہیں یعنی 90 کی جگہ 45 یا 120 یا 365 دن بھی کر سکتے ہیں۔
اپنی اشیاء دوسروں کیلئے خریدنا : کتابیں ہوں،ملبوسات یا گھر کی سجاوٹ،اپنی اشیاء کی خریداری اس ارادے کے ساتھ منتخب کریں جیسے آپ وہ اپنے پیاروں کو دینے کیلئے خرید رہے ہوں۔اس سے گھر کو سمیٹنے کا عمل مزید پْرجوش ہو جائے گا۔
چیزوں کا ڈھیر نہ لگنے دیں : اگر آپ کپڑوں اور دیگر اشیاء کا ڈھیر کرسی پر لگانے کے عادی ہیں تو اب اس عادت کو بدلنے کے بارے میں سوچیں۔ ہکس یا ریک وغیرہ کی مدد سے تمام اشیاء کو درست جگہوں پر ٹانگا جا سکتا ہے،اگر پھر بھی لگتا ہو کہ اتنی محنت کرنا نہیں چاہتے تو میلے کپڑوں کی ٹوکری کرسی کے پاس ہی رکھ دیں،تاکہ وہ جگہ صاف نظر آئے۔
کاغذات کا خیال : کاغذ بہت آسانی سے جمع ہو جاتے ہیں حالانکہ موجودہ عہد میں بہت کچھ آن لائن ہی ہو جاتا ہے۔جب کاغذات کی صفائی کرنی ہو تو ان کی فائلنگ کرتے ہوئے اہم دستاویزات کو سنبھال کر فائل میں لگائیں،بلکہ اگر ممکن ہو تو اسکین کرکے ڈیجیٹل اسٹور کرنے کے بارے میں سوچیں،باقی بیکار کاغذات کو پھاڑ کر کچرے میں ڈال دیں۔
اسپاٹ سطح کو صاف رکھیں : کچن کاؤنٹر ہو،میز یا دراز،،ن کی اسپاٹ جگہ کو کم از کم استعمال کریں،جتنی کم اشیاء ہوں گی وہ اتنا ہی بہتر نظر آئیں گی۔
جلد بازی سے گریز : اکثر لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ گھر یا کمرے کو سمیٹتے ہوئے بہت جلد بازی سے کام لیتے ہیں،مگر ایسا کرتے ہوئے زیادہ تر اشیاء کو کسی اور جگہ اْٹھا کر رکھ دیتے ہیں۔ اگر سمیٹنے کیلئے زیادہ وقت نہیں تو دستیاب وقت میں جتنا کر سکتے ہیں کریں،مزید کام بعد کیلئے چھوڑ دیں۔گھر کو سمیٹنا ایک بار نہیں بار بار کرنے والا کام ہے ایک بار جب آپ سب کچھ سمیٹ کر گھر کو ٹھیک ٹھاک کر لیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو دوبارہ کبھی ایسا نہیں کرنا ہو گا۔مگر اچھی خبر یہ ہے کہ دوبارہ ایسا کرنا آسان اور بہت جلد ہو سکے گا۔