گیارہ روزہ خونی جنگ کوختم کرنے کے لئے اسرائیل اورحماس نے جنگی بندی پر رضامندی ظاہر کی

,

   

یروشلم۔اسرائیل اور حماس نے جمعرات کے روز جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے‘ غازہ پٹی میں بڑے پیمانے پر تباہی کی وجہہ بننے والے 11دنوں کی جنگ پر روک لگادی ہے‘اسرائیل کے بیشتر علاقوں میں زندگی تھم گئے اور 200سے زائد لوگ اس میں ہلاک ہوگئے ہیں۔

جیسے ہی جنگ بندی اثر میں ائی ہے مقامی 2بجے کے وقت کے قریب غازہ کی سڑکوں پر زندگی معمول پر آگئی ہے۔لوگ اپنے گھر وں کوواپس لوٹ رہے ہیں‘ بعض تو ”اللہ اکبر“ کے نعروں لگارہے ہیں‘ اور بالکونیوں سے سیٹھیاں بجائیں۔

کئی لوگ ہوا میں فائیرنگ کرتے ہوئے جشن منایاہے۔


غیر یقینی طور پر لڑائی ختم ہوئی
روایتی دشمنوں کے درمیان سابق کی تین جنگوں کی طرح‘ لڑائی کا تازہ دور غیر یقینی انداز میں اختتام پذیرہوا ہے۔اسرائیل نے دعو ی کیاہے کہ اس نے بڑے پیمانے پر حماس کو تباہ کیاہے مگر وہ اسلامک دہشت گردوں کو مسلسل راکٹ داغنے سے روک نہیں سکا ہے۔

تقریبا فوری اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کو دائیں بازوکے سخت گیروں کی جانب سے اپریشن روکنے پر ناراضگی کاسامنا کرنا پڑا ہے۔

حماس نے بھی اسرائیل کو تباہ کرنے اور جیت کا دعوی پیش کرنے میں کوئی تاخیر نہیں کی ہے۔مگر اب اس خطہ میں تعمیر نو کا بہت بڑا چیالنج ہے جہاں پر غربت‘ بڑے پیمانے پر بے روزگاری اور کرونا وائرس کا بڑھتا دباؤ ہے۔

نتین یاہو کے دفتر نے کہاکہ ان کی سکیورٹی کابینہ نے مصر کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز کو اسرائیل کے ملٹری سربراہ اور دیگر اعلی سکیورٹی عہدیداروں کی سفارشات پر متفقہ طور سے تسلیم کرلیاہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ بندی کی ستائش کی۔

انہوں نے کہاکہ میرا ماننا ہے کہ ترقی کی اہم حقیقی اہم مواقع ہم بناسکتے ہیں‘ اور اس پر کام کرنے کے لئے ہم سنجیدہ ہیں۔

بائیڈن نے کہاکہ امریکہ اسرائیل کو اس کے ائرن ڈروم راکٹ دفاعی نظام کے لئے روک تھام کرنے والے راکٹوں کی سپلائی کرے گا اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ ’حماس نہیں‘ غازہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لئے کام کرے گا۔

پہلے سے چودہ سال کی تحدیدات کی وجہہ سے غازہ انفرسٹکچر لڑائی کی شروعات سے مزید تباہ ہوگیاہے۔

فلسطین انتظامیہ کی جانب سے 2007میں اقتدار پر حماس کے قبضہ کے بعد سے اسرائیل اور مصر نے یہ تحدیدات عائد کئے ہیں جس کی وجہہ سے خطہ میں میڈیکل سپلائی‘ پانی اور تیل برقی کے لئے بہت ہی کم چل رہی ہے۔

اس کے بعد سے اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارہ او رغازہ کے محدود حصہ تک رسائی کے ساتھ فلسطینی صدر اس علاقے میں خود مختار حکومت چلارہے ہیں۔

ایڈوکیسی گروپ سیو دی چلڈرن کے بموجب خطہ میں 50سے زائد اسکولوں پر اسرائیل نے بمباری کی ہے‘ کم ازکم چھ مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔ وہیں تعمیر نو کی گئی ہے‘ 42000بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔