ہائی کورٹ نے اتراکشی میں کشیدگی کے پیش نظر انسانی جانوں کی حفاظت کے متعلق ریاست کوبتایا

,

   

اتراکھنڈ کے ایڈوکیٹ جنرل ایس ان بابولکر نے عدالت کو جانکاری دی کہ حکومت کے منع کرنے کے بعد مہاپنچایت منسوخ کردی گئی ہے
ضلع اتراکشی کے پاورالا ٹاؤن میں مسلمانوں کوراحت دیتے ہوئے اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ایک روز قبل ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ عوامی املاک جانوں کی حفاظت کرے اور نظم ونسق کو یقینی بنائیں۔

اسوسیشن فار پروٹکشن آف سیول رائٹس کی جانب سے دائر کردہ ایکل درخواست کی عدالت سنوائی کررہی تھی جس کے ذریعہ ہند و مہاپنچایت کوروکنے کی درخواست کی گئی تھی‘ معاملے کی سنوائی جمعرات کے روز مقرر تھی۔اسوسیشن نے اس با ت کی بھی درخواست کی ہے کہ جون 15کے روز پاورالاخالی کرنے کے لئے مقامی مسلم تاجرین کودھمکی دینے والے شرپسندوں کے خلاف ایف ائی آر بھی درج کی جائے۔

اتراکھنڈ کے ایڈوکیٹ جنرل ایس ان بابولکر نے عدالت کو جانکاری دی کہ حکومت کے منع کرنے کے بعد مہاپنچایت منسوخ کردی گئی ہے۔پاورالا میں اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب 26مئی کے روز دونوں نوجوان جس میں ایک ہندو اور ایک مسلمان شامل تھا‘ ایک نابالغ ہندو لڑکی کا اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔

تاہم اس کوشش کومقامی لوگوں نے ناکام بنادیاتھا۔ اسی روز دونوں کی گرفتاری عمل میں ائی‘ ہندوتو ا ورکرس نے اس واقعہ کو ”لوجہاد“ کا نام دیا اور 15جون سے قبل شہر سے مسلم دوکاندار کو خالی کرنے کی دھمکیاں دینی شروع کردی تھی۔ تشدد اورتوڑ پھوڑ کے واقعات کے درمیان ضلع انتظامیہ نے 19جون تک دفعہ 144نافذ کردی۔

درایں اثناء اتراکشی پولیس نے ٹوئٹ کیاکہ شہری سوشیل میڈیاپلیٹ فارم پر گشت کرائی جانے والی فرضی خبروں پر اپنے آنکھ او رکان کھولے رکھیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ”سوشیل میڈیا پر بجرنگ دل ریاستی کوارڈینٹر انوج والیا کو گرفتار کرنے گمراہ کن جانکاری پھیلائی جارہی ہے‘انہیں پولیس نے گرفتار نہیں کیاہے۔انوج والیا کی آج اتراکشی پولیس کے سینئر افسران سے بات چیت تھی‘ جس کے بعد وہ واپس چلے گئے“۔