شاہی عیدگاہ پریاگ راج کو ہٹانے کے لئے زیرالتواء مقدمے میں ہندو فریق کی طرف سے درخواست داخل کی گئی تھی۔
پریاگ راج۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو متھرا میں سری کرشنا جنم بھومی مندر سے متصل شاہی عید گاہ کے احاطے میں سروے کے لئے عدالت کی نگرانی میں ایڈوکیٹ کمشنر کی تقرری پر اپنا حکم محفوظ کرلیاہے۔
درخواست زیرالتواء مقدمہ میں ہندو فریق کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس میں شاہی مسجد کو ہٹانے کی مانگ کی گئی ہے‘ او ردعوی کیاگیا ہے اس عید گاہ کی تعمیر ہندو مندر پر ہوئی ہے۔ دونوں فریقین کو سننے کے بعد جسٹس میانک کمار نے فیصلہ محفوظ کرلیاہے
۔درخواست جس کا عنوان سوٹ نمبر ایک بھگوان شری کرشنا ویراجمان بمقابلہ اترپردیش سنی سنٹر ل بورڈ‘ مدعی بشمول بھگوان کی جانب سے عدالت کی نگرانی میں کمشنر کی تقرر کے لئے ”متنازعہ“جائیداد کے معائنہ کرنے کے لئے پیش کیاگیاتھا۔
مدعی کے وکیل وشنو شنکر جین نے عدالت کے سامنے استدلال پیش کیاکہ ”وہاں ایک ستون ہے جس کی چوٹی کمل کی شکل کی ہے جو ہندو مندروں کا ایک کلاسک خصوصیت اور شیش ناگ(ہندو افسانوی ناگ)کی تصویر ہے“۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی ہدایت کے ساتھ ایک کمشنر مقرر کیاجائے جو کچھ مقررہ وقت میں سروے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کرے۔
مسلم فریق کی درخواست کی مخالفت کی‘ سنی سنٹرل بورڈ نے دعوی کیاکہ اس مرحلے پر کسی حکم کو پاس کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس مقدمے کی برقراری کے بارے میں ان کے اعتراض زیرالتوا ء ہیں