ہائی کورٹ کے سابق جج ایشوریا کو حلف نامہ داخل کرنے سپریم کورٹ کی ہدایت

   

حیدرآباد۔ سپریم کورٹ نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے سابق جج وی ایشوریا کو ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ٹیلی فون پر سپریم کورٹ کے برسرخدمت جج کے بارے میں کئے گئے ریمارکس پر ہائی کورٹ نے تحقیقات کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس ایشوریا نے ہائی کورٹ کے احکامات کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی فون پر نجی گفتگو کے بارے میں تحقیقات کی ہدایت نہیں دی جاسکتی۔ آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے ڈیویژن بنچ نے گذشتہ اگسٹ میں سابق سپریم کورٹ جج جسٹس آر وی رویندرن کی قیادت میں تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں جسٹس اشوک بھوشن کی زیر قیادت بنچ سے کہا کہ ہائی کورٹ نے تحقیقات کی اجازت کا فیصلہ ایک خانگی بات چیت کی بنیاد پر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کس طرح ایک نجی گفتگو تحقیقات کا سبب بن سکتی ہے۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ اگرچہ معاملہ سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں کیوں نہ ہو لیکن نجی گفتگو پر تحقیقات ممکن نہیں ہیں۔ جسٹس ایشوریا نے اپنی درخواست میں ہائی کورٹ کے احکامات کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ ان کی سماعت کے بغیر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ایڈوکیٹ کپل سبل نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کی تائید کی۔ فریقین کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے جسٹس ایشوریا کو حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔