متاثرہ کے گھر والوں نے مانگ کی تھی کہ انہیں ایک ملازمت اور ہاتھر س کے باہر باز آبادکاری کی ضرورت ہے
لکھنو۔الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ نے اترپردیش حکومت کو ہدایت دی ہے کہ تین ماہ کے اندر ایک سرکاری محکمہ یا نیم سرکاری محکمہ میں ہاتھرس عصمت ریزی متاثرہ کے گھر والو ں میں سے ایک کوملازمت سرکاری ملازمت فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے‘ ستمبر2020میں مذکورہ متاثرہ کی مبینہ عصمت ریزی او رقتل کا واقعہ پیش آیاتھا۔
بنچ نے ریاستی انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ متاثرہ کے گھر والوں کے ساتھ تحریر دمیں 30ستمبر2020کو دئے گئے وعدے کو پورا کریں جس میں ایک فیملی ممبر کو ملازمت دینے کی بات کہی گئی تھی۔
اس کے علاوہ جسٹس رنجن رائے اور جسٹس جسپریت سنگھ پر مشتمل ایک بنچ نے ریاستی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ اندرون چھ ماہ ہاتھرس کے باہر مگر اترپردیش میں متاثرہ گھر والوں کی منتقلی کو تسلیم کریں اور مذکورہ فیملی کی معاشی اور سماجی بازآبادکاری کو ذہن میں رکھے اور مذکورہ فیملی کے بچوں کی تعلیمی ضرورت کو پیش نظر رکھا جائے۔
مذکورہ بنچ نے ایک پی ائی ایل کی سنوائی کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے جو 2020میں متاثرہ کے عجلت میں نصف شب کے دوران کئے گئے آخری رسومات اور گھر والوں سے مبینہ بغیر رابطہ کئے اس کام کو انجام دینے کے خلاف سوموٹو کے طور پر درج کی گئی تھی۔
متاثرہ کے گھر والوں نے مانگ کی تھی کہ انہیں ایک ملازمت اور ہاتھر س کے باہر باز آبادکاری کی ضرورت ہے۔متاثرہ کے گھر والو ں نے عدالت کے سامنے کہاتھا کہ واقعہ کے بعد بھائیوں اور والد بے روزگار ہوگئے ہیں اور اس خاندان کے پاس زراعی اراضی بھی کم ہے۔
گھر والوں نے عدالت میں گوہارلگائی تھی کہ واقعہ کے سبب ان کے لئے ہاتھرس میں عام زندگی گذارنا اب مشکل ہوگیاہے۔
احکامات کی منظوری کے ساتھ مذکورہ الہ آباد ہائی کورٹ کی بنچ نے غور کیا کہ متوفی ونئے تیواری اور منیش گپتا جو پولیس جوانوں کے ہاتھوں مارے گئے تھے ان کی بیویوں کو حکومت نے ملازمت بھی دی تھی اور ایک بھاری معاوضہ بھی ادا کیاتھا۔
اپنے حکم نامہ میں مذکورہ بنچ نے سنوائی کے دوران عدالت میں پیش ہونے والے گواہوں کے سفری اور دیکھ بھال کے اخراجات کی بھی ہاتھرس ضلع مجسٹریٹ کو فراہمی کی ہدایت دی ہے۔