بڑے پیمانے پر ریالی کے اختتام کے بعد پھوٹ پڑی تشدد پر چین کے سرکاری میڈیا نے کہاکہ ”بیرونی طاقتیں“ کشیدگی پیدا کرتے ہوئے بیجنگ کو تکلیف پہنچانے کی کوشش کررہی ہے
ہانگ کانگ۔ہانگ کی سڑکوں پر اتوار کے روز لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے اتر کر مشتبہ لوگوں کو قانونی کاروائی کے لئے چین روانہ کرنے کے زیرتجویز قانون کی منظوری کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوے احتجاج کیا۔
پیر کی اولین ساعتوں میں احتجاج اس وقت پرتشدد ہوگیاجب احتجاجی چینی ٹریٹری کی نیم خود مختار پارلیمنٹ میں جبری طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے لگے‘ جہاں پر توقع تھی کہ آنے والے دنوں میں نافد ہونے والے معاوضہ بل پر رائے دہی کی جارہی ہے۔
نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں مصلح دستے ہاتھوں میں لاٹھیاں‘ آنسو گیس گی بندوقیں او رپیپر اسپرے کے ساتھ قانون ساز کونسل کی گھیری بندی میں کھڑے ہوئے تھے اور اتنی ہی تعداد میں میدان سنبھالے ہوئے نظر ائے۔
پولیس کے 240,000لوگوں کا اندازہ لگایا‘ مگر منتظمین نے کہاکہ ایک ملین سے زیادہ لوگوں نے اس میں حصہ لیا جو2003میں زیر تجویز قومی سکیورٹی قانون کے خلاف ہوئے احتجاج سے بڑا ہے۔
منتظمین سیول ہیومن رائٹس فرنٹ نے دعوی کیاکہ تین دہوں میں ہونے والی سب سے بڑی ریالی تھی‘ اس سے قبل 1989میں 1.5ملین لوگ چین میں تینان مین اسکوئر کی حمایت میں سڑکوں پر اترے تھے