ہانگ کانگ میں پرہجوم حکومت مخالف جلوس ، ہزاروں شریک

   

ہانگ کانگ/21 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک اور پرہجوم حکومت مخالف جلوس اتوار کی دوپہر ہانگ کانگ میں نکالا گیا ۔ امکان ہے کہ اس کا اختتام معاشی مرکز پر ہوگا ۔ احتجاجی مظاہرین حکومت چین کے اقتدار کے تحت آئندہ کئی سال تک نہیں رہنا چاہتے ۔ ہفتوں کے جلوسوں کے بعد جو کبھی کبھی پرتشدد بھی ہوگئے تھے کیونکہ احتجاجیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں ۔ آج کا پرہجوم جلوس توقع کے برخلاف پرامن رہا ۔ ابتدائی احتجاج کے نتیجہ میں ایک مشورہ قانون کی پیشکشی معطل کردی گئی ۔ جس کے تحت ہانگ کانگ چین کے حوالے کیا جانے والا تھا لیکن جمہوری اصلاحات کی تحریک میں شدت پیدا ہوتی گئی اور یہ عالمی سطح پر اُبھر آئی ۔ جس کے نتیجہ میں نیم خودمختار علاقوں کی آزادی کو معطل کردیا گیا ۔ پولیس نے احتجاجیوں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیاس شیل داغے اور ربر کی گولیاں برسائی جبکہ پارلیمنٹ میں احتجاجیوں کے خلاف مقدمہ چلایا جارہا ہے ۔ جبکہ چینی عہدیداروں کو اب تک کا انتہائی سنگین چیالنج درپیش ہے کیونکہ 1997 میں ہانگ کانگ کو چین کے حیوالے کردینا چاہئے تھا ۔ آج کا جلوس مسلسل 7 واں جلوس تھا جو مقامی افراد نے پرہجوم طور پر نکالا تھا ۔ برطانیہ کے ساتھ 1997ء کے معاہدے کے تحت چین نے تیقن دیا تھا کہ ہانگ کانگ کو اپنی آزادیاں برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے گی ۔ ان کی عدلیہ آزاد ہوگی اور آزادی تقریر کی ضمانت دی گئی تھی ۔ لیکن 1997 ء سے ہی نامور سیاستدانوں کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں ۔ مقامی قائدین نے سرکاری عہدیداروں کی مزاہمت کی اور احتجاجی مظاہرے شروع کردئے ۔ احتجاجیوں نے عہد کیا کہ اس وقت تک تحریک جاری رکھی جائے گی جبکہ تک کہ ان کے اہم مطالبات تسلیم نہ کئے جائیں ۔