سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر اپنی بیوی کے نام ایک ملگی زبانی ہبہ کرکے قبضہ دیدیا۔ ایسی صورت میں شرعاً ہبہ درست ہے یا نہیں ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں زید نے اپنی بیوی کو زبانی ہبہ کرکے ملگی بیوی کے قبضہ میں بھی دیدیا تو شرعاً یہ ہبہ درست ہے لیکن ثبوت کے لئے شرعاً دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی ضروری ہوگی۔ الھبۃ عقد مشروع وتصح بالایجاب والقبول و القبض۔ ہدایہ کتاب الہبۃ۔ اور درمختار برحاشیہ رد المحتار کتاب الشھادۃ جلد ۴ میں ہے {ونصابھا لغیرھا} من الحقوق {سواء کان} الحق {مالا أوغیرہ} کنکاح و طلاق و وکالۃ ووصیۃ و استھلال صبی ولو للارث {رجلان او رجل وامرأتان}۔
فقط واﷲ تعالیٰ اعلم
ڈاکٹر قمر حُسین انصاری
اِتحاد اور اِختلاف فِطری تقاضے ہیں
رات کا دن میں ضَم ہونا ، برائی کا اچھائی کو گلے لگانا، جھوٹ کا سچائی سے مٹنا،بدی کا نیکی کو اپنانا ، یہ سب اختلاف کو اتحاد میں بدل دیتے ہیں، مگر اس کے لئے ہم کو بہت محنت کرنی پڑتی ہے ۔ اِختلاف کے آداب سیکھنے ہوتے ہیں ۔
رسول اللّه ﷺ کے اس دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد صحا بہ اکرام میں بھی کیٔ مَسائل پر نااِتفاقی ہوتی تھی لیکن وہ اپنی اِختلاف رائے عِزت سے ، اِحترام سے ،بغیر اِلزام تراشی کے ، مًعاملے کی پوری تحقیق کے بعد، ناپ تول کے پیش کرتے تھے جس سے مسائل کی یکسوئی ہو جایا کرتی تھی ۔ اُن کا مقصد صِرف اور صِرف اللہ کی رضا مَندی اور خوشنودی ہوا کرتا تھا ۔ اللہ ﷻ فرماتا ہے : اور سب مِل کر خدا کی رسی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہنا اور مُتفرِق نہ ہونا ۔ [آل عمران : ۱۰۳]
رسی سے مراد قرآن ہے ظاہر ہے سنّت قرآن سے جدا نہیں ہوسکتی ۔قرآن بغیر سنّت کے سمجھا بھی نہیں جا سکتا ۔ قرآن و سنّت پر عمل ہی اتحاد کا ضامن ہے ۔
اللّه ﷻ فرماتا ہے :’’اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے‘‘۔ (سورہ النساء : ۵۹ )
حضور ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو درجہ میں صلاۃ، صوم اور صدقہ سے بھی افضل ہے، صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ ضرور بتائیے“، آپ نے فرمایا: ”وہ آپس میں میل جول کرا دینا ہے اس لیے کہ آپس کی پھوٹ دین کو مونڈنے والی ہے“۔ ( جامع ترمذی : ۲۰۵۹ )
اکثر اوقات لوگ بحث و مباحثہ میں بہت دلچسپی لیتے ہیں جبکہ یہ بحث بے نتیجہ ہوتی ہے اور اسکا انجام لڑائی ہوتا ہے۔ چاہے وہ بحث سیاست یا مذہب یا کوئی اور موضوع پر ہوتی ہو۔ اسلئے ایسی بَحثوں سے دُوری وقت کی پُکار ہے۔
اللہ ہم سب کو صحیح اور مکمل علم حاصل کر نے کی توفیق دے اور ہماری نسلوں کو دِین اور دُنیا کے عِلم کی روشنی سے مالامال کرے۔ہمارے آپسی اور اُمّت کے اختلافات دور کردے اور ہم میں اتحاد پیدا کردے ! آمین