ہریانہ میں تبلیغی جماعت کے ارکان پر مقدمہ دائر کرنے کا اعلان

,

   

مدھیہ پردیش میں بھی تبلیغی اجتماع کے روپوش شرکاء کو کارروائی کا سامنا، دہلی سے واپس تبلیغی لوگ انسانی بم کے مانند: فڈنویس
دہلی کے تبلیغی اجتماع کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری

چندی گڑھ ۔ 8 ۔ اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ہریانہ کے وزیر داخلہ انیل ویج نے آج کہا کہ تبلیغی جماعت کے ارکان جو ریاستی حکام سے رجوع نہیں ہوئے ہیں، انہیں اب قانون کے تحت ماخوذ کیا جائے گا کیونکہ ان کا پتہ چلانے اور انہیں از خود رجوع ہونے کے لئے دی گئی مہلت ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ارکان نے عالمی وباء کورونا وائرس کے درمیان سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے احتیاطی اقدام کے خلاف کام کرتے ہوئے دہلی کے نظام الدین مرکز میں منعقدہ مذہبی اجتماع میں شرکت کی، ان پر اب اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا ۔ انیل جو ریاست کے وزیر صحت بھی ہیں، انہوں نے دہرایا کہ ہریانہ میں کووڈ۔19 کیسوں کی جملہ تعداد میں تیزی اضافہ جماعت کے ارکان سے تعلق رکھنے والے مثبت کیسوں کے قابل لحاظ تناسب کے سبب ہے۔ 11 نئے کیسوں کی اطلاع ملنے کے ساتھ آج اس شمالی ریاست میں کورونا وائرس کیسوں کی جملہ تعداد بڑھ کر 141 ہوگئی ۔ انیل نے کہا کہ ابھی تک تقریباً 1,550 ارکان جماعت بشمول 107 بیرونی شہریوں کا ریاست میں پتہ چلایا گیا ہے۔ ان کی اکثریت لاک ڈاؤن کے نفاذ سے قبل ریاست میں داخل ہوئی اور انہیں ضلع نوہ میں ڈھونڈ لیا گیا ہے۔ صرف ہریانہ نہیں بلکہ مدھیہ پردیش میں بھی شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت نے کہا ہے کہ تبلیغی اجتماع کے جو شرکاء روپوش ہیں، انہیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بھوپال میں ریاستی عوام سے اپیل کی کہ جنہوں نے گزشتہ ماہ دہلی کے اجتماع میں شرکت کی ، وہ اندرون 24 گھنٹے ریاستی حکام سے رجوع ہوجائیں، ورنہ انہیں فوجداری الزامات کا سامنا ہوگا۔ قومی دارالحکومت نے گزشتہ ماہ کا تبلیغی اجتماع ملک میں کورونا وائرس کا بڑا سنگین مرکز بن کر ابھر آیا ہے۔ اس کے بارے میں روز نہ صرف عام قائدین بلکہ چیف منسٹر بھی بیانات دے رہے ہیں۔ اس درمیان کئی ایونٹس کو فراموش کیا جارہا ہے جو لاک ڈاون سے قبل منعقد ہوئے جیسے بھوپال میں چوہان کی بطور چیف منسٹر مدھیہ پردیش حلف برداری ، ایودھیا میں چیف منسٹر یوگی کا اپنے بھرپور سرکاری قافلہ کے ساتھ مذہبی رسم کیلئے جمع ہونا ، آنند وہار دہلی میں لاکھوں مزدوروں کا اپنے دیہات اور قصبات کو واپسی کیلئے اکھٹا ہونا وغیرہ۔ چیف منسٹر چوہان نے کل رات دیر گئے ٹوئیٹ کیا کہ ریاستی نظم و نسق نے نظام الدین مرکز کے ریاست سے تعلق رکھنے والے تمام شرکاء کو الگ تھلگ رکھ ہے اور بیرون شہریوں کی شناخت کرلی جو مساجد میں چھپے ہوئے تھے۔ چوہان نے کہا کہ اگر اس 24 گھنٹے کی مہلت کے باوجود کوئی روپوش رہتا ہے تو اسے ریاست اور ملک کی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کی پاداش میں فوجداری اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ منگل تک مدھیہ پردیش میں کووڈ ۔ 19 کے سبب 23 اموات ہوچکی تھیں۔ دریں اثنا ممبئی میں سینئر بی جے پی لیڈر دیویندر فڈنویس نے تبلیغی جماعت کے ان ارکان کو جو نظام الدین مرکز کے اجتماع میں شریک ہوئے ، انسانی بموں سے تعبیر کیا جو بڑی آبادی میں ممکنہ طور پر انفیکش پھیلا سکتے ہیں۔ سابق چیف منسٹر نے مطالبہ کیا کہ ایسے تبلیغی شرکاء کا پتہ چلا کر ان کی اسکریننگ کی جائے۔ گورنر مہاراشٹرا بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کے بعد ایک ویڈیو پیام جاری کرتے ہوئے فڈنویس نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے متاثرہ ارکان بڑا نق صان پہنچا سکتے ہیں ۔