قاتل پارٹی سے ہو سکتا ہے‘ 22سالہ مقتولہ ہمانی نروال کی ماں کا دعویٰ
چندی گڑھ : ہریانہ میں ایک 22 سالہ کانگریس کارکن کی نعش ایک سوٹ کیس سے ملی تھی۔ اس واقعہ کے بعد علاقہ اور پارٹی حلقوں میں زبردست ہلچل دیکھی جارہی ہے۔ پولیس اہلکار سے بات کرنے پرپتہ چلا کہ ابتدائی طور پر بس اسٹینڈ کے قریب ایک سوٹ کیس ملنے کی خبر ملی۔پولیس نے کیس کی تحقیقات کے لیے چار ٹیمیں تشکیل دی ہیں اورکچھ ثبوت اکٹھے کر لیے ہیں اور جلد ہی حقیقت کا انکشاف کریں گے۔مقتولہ کی ماں نے اپنی بیٹی کی موت کے بارے میں چونکا دینے والا دعویٰ کرتے ہوئے سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں حصہ لینے والی ہمانی نروال کی نعش ہفتہ کو روہتک کے ایک بس اسٹینڈ کے قریب ایک سوٹ کیس سے برآمد ہوئی تھی۔ اس کی موت نے اعلیٰ سطحی تحقیقات کے مطالبات کو جنم دیا ہے۔میڈیاکے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں، ہیمانی کی والدہ، سویتا ناروال نے الزام لگایا کہ پارٹی کے کچھ لوگ اس قتل میں ملوث ہو سکتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی بیٹی کے بڑھتے ہوئے سیاسی کیریئر سے خطرہ محسوس ہوا ہو گا۔متاثرہ کی ماں نے کہاکہ میری بیٹی نے کانگریس کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں اور پارٹی کے اراکین ہمارے گھر آتے تھے۔ پارٹی کے کچھ لوگ اس قتل میں ملوث ہو سکتے ہیں۔سویتا ناروال نے انکشاف کیا کہ اس نے اپنی بیٹی سے آخری بار 27 فروری کو بات کی تھی۔ ہمانی نے ایک دن بعد کانگریس کے سینئر لیڈر بھوپندر سنگھ ہوڈا کی ریالی میں شرکت کی تھی۔ تاہم جب اس نے اگلے دن ہمانی کو فون کرنے کی کوشش کی تو اس کا فون بند تھا۔سویتا نے کہاکہ ہیمانی گزشتہ 10 سالوں سے کانگریس سے وابستہ تھی۔ اس نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کے ساتھ بھارت جوڑو یاترا کے دوران سری نگر کا سفر کیا۔ وہ صاف ستھری سیاست کرنا چاہتی تھی لیکن کچھ لوگ انہیں مسائل کے جال میں پھنسانا چاہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی بیٹی اکثر پارٹی کے اندر مسائل کے بارے میں بات کرتی تھی اور کانگریس کے سینئر لیڈروں سے بحث کرتی تھی۔اگر کوئی اسے کہے کہ اسے کسی چیز پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا تو میری بیٹی کہے گی میں سمجھوتہ نہیں کروں گی۔ جو غلط ہے وہ غلط ہے اور جو صحیح ہے وہ صحیح ہے۔سویتا نے یہ بھی بتایا کہ بھارت جوڈو یاترا کے دوران ہیمانی کا پارٹی ممبران کے ساتھ کمرہ بانٹنے کے انتظامات پر اختلاف تھا کیونکہ وہ پیاز اور لہسن نہیں کھاتی تھیں اور اکیلے رہنے کو ترجیح دیتی تھیں۔ہمانی کی والدہ نے کہا کہ بیٹی کی موت کے بعد کسی بھی سینئر رہنما نے نہ تو رابطہ کیا اور نہ ہی خاندان سے ملاقات کی۔انہوں نے اپنی بیٹی کے قاتلوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔