ہریانہ کے فساد زدہ علاقوں میں جہد کاروں کی ٹیم کا دورہ

   

متاثرین سے ملاقات، فسادات منصوبہ بند، بلڈوزر کارروائیوں کی مذمت
حیدرآباد ۔10۔ اگست (سیاست نیوز) شہری حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد کرنے والے ادارہ اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس نے ہریانہ کے فساد سے متاثرہ علاقہ نوح میں حقائق کا پتہ چلانے کے لئے جہد کاروں کی ٹیم روانہ کی۔ اسوسی ایشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شرپسند عناصر اور غیر سماجی عناصر کے خلاف کارروائی کے بجائے انتظامیہ نے متاثرین کے مکانات پر بلڈوزر چلایا۔ رپورٹ کے مطابق علاقہ کے عوام میں خوف و ہراس کی لہر پائی جاتی ہے۔ عوام ظلم و زیادتی کی شکایت پولیس میں درج کرانے میں خوف محسوس کر رہے ہیں۔ فسادات میں کئی مکانات اور دکانات کے علاوہ ایک مسجد کو نذر آتش کردیا گیا ۔ سڑک کے کنارہ غریبوں کے مکانات پر بلڈوزر چلایا گیا ۔ اسوسی ایشن کی فیاکٹ فائنڈنگ ٹیم میں سماجی کارکنان ، صحافی ، وکلاء اور کمیونٹی لیڈرس شامل تھے۔ متاثرہ علاقوں کے دورہ کے بعد 44 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی گئی جس میں تشدد کو منصوبہ بند قرار دیا گیا اور پولیس کی ملی بھگت کو ثابت کیا گیا ۔ اسوسی ایشن کے قومی سکریٹری ندیم خاں نے پریس کانفرنس میں رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نوح میں فسادات محض اتفاق نہیں بلکہ منصوبہ بند تھے۔ مسلمانوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کیلئے ان کے مکانات اور دکانات پر حملہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اشتعال انگیز ویڈیوز کلپس کو سوشیل میڈیا میں وائرل کرتے ہوئے عوام کو تشدد پر اکسایا گیا۔ پولیس نے زیادہ تر غریبوں اور بے قصور افراد کو حراست میں لیا ہے۔ رپورٹ میں متاثرین کے بیانات شامل ہیں۔ ایڈوکیٹ رمضان چودھری نے کہا کہ آزادی کے بعد علاقہ میں ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ تشدد کیلئے بعض شرپسند ذمہ دار ہیں جن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ نوح کے بار کونسل کے ضلعی صدر طاہر حسین ایڈوکیٹ نے کہا کہ حقیقی خاطیوں کے بجائے بے قصور غریبوں کو گرفتار کیا گیا ۔ فسادات کے بعد متاثرہ علاقوں میں خوفناک مناظر دیکھے گئے ۔ تشدد میں شہید ہونے والے مسجد کے امام مولانا سعد کے بھائی شاداب انور نے بھائی کی موت پر انصاف کا مطالبہ کیا ۔ صحافی صباح گرمت نے خواتین اور بچوں کی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین پولیس سے رجوع ہونے میں خوفزدہ ہیں۔ ڈاکٹر اوم پرکاش دھنکر کوآرڈینیٹر آل انڈیا کھاپ پنچایت نے کہا کہ حکومت کی سازش کے نتیجہ میں فسادات رونما ہوئے۔ انصاف کے لئے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا گیا ۔ دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند نے مین اسٹریم میڈیا پر جھوٹ پھیلانے کا الزام عائد کیا ۔ سابق رکن راجیہ سبھا محمد ادیب نے کہا کہ انصاف کے لئے عدالت سے رجوع ہونا چاہئے۔ مستقبل میں فسادات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کی مانگ کی۔