نئی دہلی۔ شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف جدوجہد میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے جذبات پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے انہیں ”مذکورہ ملک میں ہر جمہوری سونچ کے لئے امیدکی کرن“ قراردیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر31دنوں سے جاری احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے تھرور نے بی جے پی حکومت کو سی اے اے مذہبی بنیاد پر متعارف کرنے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے 15ڈسمبر کے واقعہ پر بھی پولیس کو تنقید کانشانہ بنایاجس میں جامعہ کے کیمپس میں گھس پر پولیس نے طلبہ کوپیٹا تھا۔ احتجاجی مظاہرے کے ایک کونے میں ایک چھوٹا حصہ ”لاالہ اللہ“ اور ”ہماری شناخت کی وجہہ سے ہمیں دبایا گیا ہے اور ہم پر ظلم کیاجارہا ہے“ کے علاوہ ”ہماری شناخت اسلام“ ہے جیسے نعرے لکھے پلے کارڈس تھامے ہوا تھا۔
تقریر ختم کرنے کے بعد تھرور شاہین باغ پہنچے۔ قبل ازیں تھرور کو سی اے اے احتجاج کے دوران نعرے لگانے پر تنقید کانشانہ بنایاگیاتھا۔
تھرور نے کہاکہ ”ہمیں اس مقام پر پہنچنے کے لئے جو کچھ کیاگیا ہے وہ غیر جمہوری اور امتیاز ی سلوک پر مبنی ہے جو حکومت کی جانب سے ایک حکومت کو مزید پسماندہ بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدام کا حصہ ہے۔
میں نے پارلیمنٹ میں سی اے اے کو متعارف کرنے کے عمل کی مخالفت کی تھی‘ کیونکہ پہلی مرتبہ مذہب کی بنیاد پر یہ کام کیاجارہا تھا جو قابل قبول نہیں ہے“