ہزاروںکسانوں کاآج ٹریکٹروں پر دہلی میں داخلہ

,

   


تینوں نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ برقرار ۔ یکم فبروری کو بجٹ کے موقع پر پارلیمنٹ تک مارچ کا بھی اعلان

نئی دہلی : ہزاروں کسان منگل کو یوم جمہوریہ کے موقع پر بھاری سکیورٹی کے باوجود اپنے ٹریکٹروں پر قومی دارالحکومت میں داخل ہوں گے جبکہ اُنھوں نے یکم فبروری کو پارلیمنٹ تک پیدل چلو احتجاج کا اعلان بھی کیا ہے ، جس روز سالانہ بجٹ پیش کیا جانا ہے ۔ کسانوں کا ایجی ٹیشن تین نئے زرعی قوانین کی منسوخی کے بشمول اُن کے مطالبات پر زور دینے اور اُنھیں منوانے کے لئے دو ماہ سے جاری ہے ۔ کسان گن تنتر پریڈ جس کی سابق میں نظیر نہیں ملتی ، اُسے دیکھتے ہوئے زبردست سکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس پریڈ کے تحت تین سرحدی مقامات سنگھو ، ٹیکری اور غازی پور (یوپی گیٹ ) سے دہلی میں داخلہ ہوگا ۔ کسانوں کی یونین تینوں متنازعہ مرکزی زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج پر اپنے موقف کو سخت کرتے ہوئے آج کہا کہ اُن کی ٹریکٹر پریڈ ضرور منعقد کی جائے گی ۔ البتہ یہ راج پتھ پر سرکاری یوم جمہوریہ پریڈ ختم ہونے کے بعد شروع کی جائے گی ۔ یونین لیڈروں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً دو لاکھ ٹریکٹرس کسانوں کی طاقت اور اُن کے لئے تائید و حمایت کے اظہار میں اس پریڈ میں حصہ لینے کی توقع ہے ۔ پیر کو سنگھو بارڈر پر پریس کانفرنس سے خطاب میں سینئر یونین لیڈر درشن پال نے اعلان کیا کہ کسان بجٹ کی پیشکشی کے روز مختلف مقامات سے پارلیمنٹ تک پیدل چلو احتجاجی پروگرام کا اہتمام کریں گے ۔ اسے دباؤ ڈالنے کی ایک اور حکمت عملی کے طورپر دیکھا جارہا ہے ۔ کرانتی کاری کسان یونین کے ممبر درشن پال نے کہاکہ احتجاجی کسان متنازعہ قوانین کی منسوخی سے متعلق اپنے موقف پر بدستور اٹل ہیں اور اُن کا ایجی ٹیشن اُن کے مطالبات کی تکمیل تک جاری رہے گا ۔ اُنھوں نے واضح کیا کہ ہر جلوس یا احتجاج پرامن رہے گا جیسا کہ ابھی تک اس تحریک میں ہوا ہے ۔