واشنگٹن 9 جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے ترکی کو جولائی کے آخر تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ آیہ وہ امریکہ سے جنگی جہاز خریدے گا یا روس سے طیارہ شکن میزائل سسٹم۔ترکی کو یہ الٹی میٹم امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شانہان نے ترکی کے وزیر دفاع ہلوسی اکار کو ایک خط کے ذریعے دیا ہے۔خط میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی ایک ہی وقت میں امریکہ سے جدید ایف-35 لڑاکا طیارے اور روس سے ایس- 400 طیارہ شکن میزائل سسٹم نہیں خرید سکتا۔امریکہ اور ترکی دونوں نیٹو اتحادی ہیں اور ایس-400 طیارہ شکن میزائل سسٹم کو لے کر مہنیوں سے اختلاف کر رہے ہیں۔امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کا میزائل سسٹم نیٹو کے دفاعی نظام سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ عالمی سلامتی کو بہت بڑا خطرہ اور یہ چاہتا ہے کہ ترکی روس کا میزائل سسٹم خریدنے کی بجائے امریکہ سے اس کا پیٹریاٹ طیارہ شکن میزائل سسٹم خریدے۔ترکی جو ایک آزادانہ دفاعی پالیسی کے لیے کوشاں ہے نے 100 امریکی ایف-35 لڑاکا طیارے خریدنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہیں۔
اور ملکی سطح پر ایف-35 طیارے کے پرزے بنانے کے لیے 937 ترکی کمپینوں کے ساتھ بہت زیادہ سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔قائم مقام امریکی وزیر دفاع شانہان نے خط میں کہا ہے کہ امریکہ کو یہ جان کر ‘مایوسی’ ہوئی کہ ترکی نے اپنے فوجیوں کو روس میں ایس-400 طیارہ شکن میزائل نظام کی تربیت کے لیے بھیجا ہے۔انھوں نے لکھا ‘ ترکی کو ایف-35 لڑاکا طیارہ نہیں ملیں گے اگر ترکی نے ایس-400 طیارہ شکن میزائل نظام خریدا، ترکی کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ ایس-400 میزائل نظ?ام کی خریداری پر اپنا ارادہ تبدیل کر لے۔’اس خط میں ایف 35 طیاروں کی پائلٹ ٹریننگ میں ترکی کی شرکت کے خاتمے کے لئے ایک شیڈول بھی شامل ہے.