ہمیں ریاستی درجہ نہیں خصوصی درجہ واپس چاہئے: محبوبہ مفتی

   

پاکستان اور کشمیر کے لوگوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنا وقت کی ضرورت

سری نگر: صدر پی ڈی پی اور سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ہم ریاستی درجے کی واپسی نہیں بلکہ خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کشمیر مسئلہ کے حل کے لئے پاکستان اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ فوری طور بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے ان باتوں کا اظہار آج سرحدی ضلع کپواڑہ میں منعقدہ پارٹی کی ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں کے ساتھ کیا۔ انہوں نے ریاستی درجے کی واپسی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ریاستی درجہ کی بحالی کی ہم بات نہیں کرتے ہیں بلکہ ہم خصوصی پوزیشن کی بحالی کی بات کرتے ہیں جس کو 5 اگست 2019 ء کو ہم سے چھینا گیا۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر مسئلے کے حل کے لئے پاکستان اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر پر کئے جارہے ظلم کو اب ملک کا کچھ حصہ بھی دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ان کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے اس کے ساتھ آپ دیکھ رہے ہیں کہ کیا کیا جا رہا ہے۔ این آئی اے کی کارروائیوں کے بارے میں محبوبہ مفتی نے کہاکہ یہاں لوگوں کو پہلے پکڑا جاتا ہے پھر ان کے خلاف جرم ثابت کئے جاتے ہیں ہمارے بھی کئی لوگ بند ہیں ان کے خلاف کوئی بات بھی نہیں کرتا ہے۔ سابق رکن اسمبلی انجینئر رشید کی حراست کے بارے میں انہوں نے کہاکہ ہم کہتے ہیں کہ یہاں کے جتنے بھی نوجوان بشمول انجینئر رشید بند ہیں انہیں رہا کیا جانا چاہئے۔ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کے بارے میں محبوبہ مفتی نے کہاکہ یہ الائنس جموں وکشمیر کے لوگوں کی خواہشات کی بات کرتا ہے اور جب تک اس کے ساتھ لوگ ہیں تب تک یہ اتحاد چلتا رہے گا۔