اسلام آباد ، 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری کا گزشتہ روز ٹی وی انٹرویو ’جیو نیوز‘ پر نشر ہونے کے کچھ ہی دیر بعد چیانل سے ہٹا دیا گیا۔ پروگرام کے میزبان حامد میر کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنا بہت آسان ہے کہ یہ انٹرویو کس نے رکوایا۔ حامد میر نے بیرونی ایجنسی سے گفتگو میں بتایا کہ سابق صدر کا یہ انٹرویوگزشتہ ہفتے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ یہاں آصف علی زرداری نے حامد میر سمیت دیگر صحافیوں سے بھی گفتگو کی تھی۔ حامد میر کے بقول، ’’ہم نے ان کے ساتھ کیے گئے انٹرویو میں سے ایک خبر کو ہفتے کو ہی جیو نیوز پر نشر کیا اور پروگرام کا اشتہار اتوار کے روز دکھایا گیا جس پر پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب سے کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا۔‘‘ حامد میر کے مطابق سابق صدر کے ساتھ انٹرویو کا جائزہ پیر کو جیو نیوز کی ایڈیٹوریل کمیٹی نے بھی لیا اور اس کمیٹی نے انٹرویو کے کچھ حصوں کو ایڈٹ کر دیا، جس پر انہوں نے اعتراض کیا لیکن حامد میر کے اعتراضات کے باوجود کمیٹی نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا۔ لیکن یہ پروگرام نشر ہونے کے کچھ ہی دیر بعد جیو نیوز کی نشریات سے ہٹا دیا گیا۔ حامد میر کے مطابق جیو نیوز کے انتظامیہ نے بتایا کہ وہ دباؤ میں ہے۔ واضح رہے کہ آصف زرداری آج کل نیب کی تحویل میں ہیں اور اپنے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد وہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک تھے۔ انٹرویو کو نشریات سے ہٹا دیے جانے کے فوری بعد حامد میر نے ٹویٹر پر لکھا، ’’جنہوں نے آصف علی زرداری کا انٹرویو نشر ہونے سے رکوایا اُن میں اتنی جرات نہیں کہ کھل کر قبول کریں کہ یہ انٹرویو انہوں نے رکوایا۔‘‘ ایک اور ٹویٹ میں حامد میر نے لکھا، ’’میں اپنے ناظرین سے معافی ہی مانگ سکتا ہوں کہ ایک انٹرویو شروع ہوا اور پھر اسے روک دیا گیا۔ میں جلد تفصیلات بتاؤں گا۔ لیکن یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ یہ انٹرویو کس نے رکوایا۔ ہم آزاد ملک میں نہیں رہ رہے ہیں۔‘‘ ایک اور ٹویٹ میں حامد میر نے لکھا،” کیا آصف علی زرداری احسان اللہ احسان سے بڑے مجرم ہیں جس نے سرکاری تحویل کے دوران انٹرویو دیا، میں نے آصف زرداری کا انٹرویو پارلیمنٹ ہاؤس سے کیا ہے۔‘‘ اس معاملے پر بلاول بھٹو نے ٹویٹ میں لکھا، ’’سلیکٹیڈ حکومت صرف سلیکٹیڈ آوازیں سننا چاہتی ہے۔ زرداری کے انٹرویو کو سنسر کر دیا گیا۔ ضیاء الحق کے پاکستان، پرویز مشرف کے پاکستان اور نئے پاکستان میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ وہ آزاد ملک نہیں رہا جس کا وعدہ ہم سے قائد نے کیا تھا۔‘‘
