ہم اپنے معاشرہ کی محدود سوچ سے باہر آئیں

   

اکثر سوچتی ہوں کہ کیا واقعی خواتین میں وہ خصوصیات نہیں جو ایک مرد میں ہوتی ہیں ؟ ہمارے معاشرے میں بے انصافی اور بے چینی کیوں ہے ؟ سوچ محدود کیوں ہے ؟ کیوں کچھ کام صرف مردوں تک اور کچھ کام خواتین کیلئے مخصوص ہیں ؟ ہم نئے خیالات سے ڈرتے ، نئی باتیں سیکھنے سے

خوفزدہ کیوں ہیں ، ہمارے یہاں سائنس ، ٹیکنالوجی کی بات کیوں نہیں ہوتی ؟ ہمارے ڈرامے خواتین اور ان کے آنسوؤں تک محدود کیوں ہیں ، ادب میں خواتین کو بیچاری اور مردوں کو ہمیشہ ظالم دکھاتے ہیں اور ناول کا اختتام ہنسی خوشی زندگی بسر کرنے پر ہوجاتا ہے ، اس قسم کے سوالوں پر اکثر سرزنش بھی ہوتی ہے کہ تم اتنے سوال کیوں کرتی ہوں لیکن اس بات پر ایک اور سوال ذہن میں کوندتا ہے کہ کیا سوال نہ کرنا ، ان مسائل کا حل ہے ؟ شاید آپ کے ذہن میں بھی یہ باتیں آتی ہوں اور آپ کو بھی کسی سے ڈانٹ پڑتی ہو ۔ ہم سب کے سوال مختلف ہوسکتے ہیں لیکن ان کے جواب ہم سب کو چاہئیں کیونکہ جب تک ہم اپنے معاشرے کی محدود سوچ پر بات نہیں کریں گے ، نئے خیالات پیش نہیں کریں گے ، مخصوص و محدود ذہنیت کو رد نہیں کریں گے ، یہ ناممکن ہے کہ ہمارا طرز عمل تبدیل ہوسکے ۔ ہمیں تعلیم کو عام کرنا ہے لیکن پہلے تعلیم عام کرنے کا مطلب جاننا ہے ۔ تعلیم صرف اسکول جانے تک محدود نہیں ، تعلیم ، عمل کرنے کا سبق دیتی ہے ، بری عادات ترک کرنے کا حوصلہ دیتی ہے ، ایسی چیزیں اپنانے سے روکتی ہے جو ہمارے لئے نقصان دہ ہوں ۔ آپ ان سوالات کو غیر اہم نہ سمجھیں ، یہ آپ کی سمجھ بوجھ کا استعارہ ہیں، جو سوال نہیں کرتا ، دراصل وہ کچھ جانتا بھی نہیں ۔ آپ تو اس نعمت سے مالا مال ہیں ، جو علم والوں کا امتیاز ہے ۔