آسام۔اروناچل پردیش کے سرحدی علاقوںمیں بھارت جوڑو نیائے یاتراکا شاندار خیرمقدم
گوہاٹی: راہول گاندھی کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا آج آٹھواں دن ہے۔ یاترا کا آسام اور اروناچل پردیش کے سرحدی علاقوں میں عوام کی جانب سے شاندار خیر مقدم کیا گیا ۔ راہول نے بسوناتھ چریالی گاؤں میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اپنی یاترا کے مقاصد بیان کئے اورکہا کہ یہ یاترا نوجوانوں، کسانوں، تاجروں اور زندگی کے ہر شعبہ سے وابستہ افراد کے مسائل کو اٹھانے کیلئے نکالی جا رہی ہے۔پچھلے سال ہم نے کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڈو یاترا کی تھی۔ اس کی دو تین وجوہات تھیں۔ ایک وجہ یہ تھی کہ آر ایس ایس۔بی جے پی نے پورے ملک میں نفرت اور تشدد پھیلا دیا ہے۔ وہ ایک مذہب کو دوسرے مذہب سے، ایک ذات کو دوسری ذات سے، ایک زبان کو دوسری زبان سے لڑاتے ہیں۔ وہ ایسا کب کرتے ہیں؟ جب توجہ ادھر ادھر ہٹانا چاہتے ہیں۔اسی لیے ہم نے بھارت جوڑو یاترا کی اور 4000 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ اس دوران نوجوانوں نے بتایا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے۔ ہم ڈگری لیتے ہیں لیکن آج کے ہندوستان میں ہمیں روزگار نہیں مل سکتا۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ ہمیں ہماری محنت کا پھل نہیں ملتا، ہمیں صحیح رقم نہیں ملتی، صحیح قیمت نہیں ملتی۔ ہم اپنی ساری محنت لگا دیتے ہیںاور چاہے وہ دھان ہو یا گندم، ہمیں اس کی صحیح قیمت نہیں ملتی۔ ہم نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران ان مسائل کو کنیا کماری سے کشمیر تک اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کا مسئلہ اٹھایا گیا تو لوگوں نے کہا کہ دیکھو، آپ کنیا کماری سے کشمیر گئے لیکن آپ آسام، منی پور، ناگالینڈ، اروناچل، اوڈیشہ نہیں گئے۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ آپ کو ایک اور یاترا کرنی چاہیے، ’بھارت جوڈو نیائے یاترا‘ جو شمال مشرق سے شروع ہو کر مہاراشٹرا تک جائے ہے اور ہم نے اسے قبول کر لیا اور اسی لیے آج میں یہاں آپ کے سامنے ہیں۔راہول گاندھی نے کہا کہ ہم یہاں یاترا میں لمبی لمبی تقریریں نہیں کرتے۔ سات گھنٹے، آٹھ گھنٹے ہم آپ سے ملتے ہیں۔ آپ کے وفود آتے ہیں، لوگوں سے بات کرتے ہیں، کسانوں، مزدوروں، چھوٹے دکانداروں سے ملتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ اس طرح یاترا میں آپ کے مسائل ہمارے سامنے پیش کیے جاتے ہیں اور پھر ہم آپ کے مسائل کیلئے لڑتے ہیں اور یہی یاترا کا مقصد ہے۔