ہماری لڑائی ملک کے عوام سے نہیں حکومت سے ہے ۔ ملک میں محبت کی حکومت ضروری ۔ پریس کانفرنس سے خطاب
نئی دہلی :ملک کے موجودہ تشویشناک حالات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے کہاکہ ہم نے اپنی85سالہ زندگی میں ملک میں اتنے برے حالات کبھی نہیں دیکھے ، جیساکہ اب ہے ۔ اس تشویش کا اظہار انہوں نے جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کے دو روزہ اجلاس کے خاتمہ کے بعد پریس کانفرنس خطاب میں کیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ارباب اقتدارکی کرسی جس پتھر پر ٹکی ہوئی ہے وہ نفرت ہے ان کا بس ایک ہی نظریہ اوراصول ہے کہ نفرتیں پیداکرو عوام کو مذہب کی بنیادپر تقسیم کرو اور حکومت بنالو، افسوسناک سچائی یہ ہے کہ حکومت ایساکوئی کام نہیں کرنا چاہتی جس سے عوام کو صبروسکون حاصل ہو، نوکریاں و روزگار ملے ، کاروبارکے وسائل پیداہوں یا عوام کے معیارزندگی میں کوئی بہتری آئے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ آج ملک میں جس طرح کے حالات ہیں اسے دیکھ کر ہم ہی نہیں ہمارے غیر مسلم برادران بھی دکھ محسوس کرتے ہیں، ہر معاملہ کو مذہب سے جوڑکر نفرت کی تشہیر سیاست کا معمول بن کر رہ گیا ہے ۔ پہلگام دہشت گردانہ حملہ پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بے گناہ کا قتل سخت گناہ ہے ،چاہے وہ بلی ہی کیوں نہ ہو، اورجولوگ ایساکرتے ہیں وہ انسان نہیں ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ہر طرح کے ظلم کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردوں کے گھروں پر بلڈوزرکارروائی سے متعلق سوال پر مولانا مدنی نے کہا کہ اگر وہ گھر واقعی دہشت گردوں کے تھے توہم اس میں کچھ بھی برامحسوس نہیں کرتے اس کارروائی کو بہتر سمجھتے ہیں لیکن اب محض شک کی بنیادپر کسی بے گناہ کے گھر کو ملبہ کا ڈھیربنادیا گیا تو ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی انصاف پسند اسے اچھا تصورنہیں کرسکتا۔انہوں نے آگے کہا کہ کشمیر کے ایک ایسے سیاحتی مقام پر جہاں اس روزدو، تین ہزارسے زیادہ سیاح جمع تھے کسی سیکورٹی کا نظم نہ ہونا عجیب بات ہے ، ایک بڑاسوال یہ بھی ہے کہ جہاں چپے چپے پر فوج اوربی ایس ایف کے جوان تعینات ہیں دہشت گرد اس سیاحتی مقام پر پہنچ کیسے گئے ؟ اورقتل وغارت گری کرکے چلے کیسے گئے ؟یہ سوال پہلے دن سے ملک میں اٹھ رہاہے مگر اب تک اس کا کوئی جواب نہیں ملا ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات تویہ ہے یہ دہشت گردانہ حملہ کے بعد بھی ڈیڑھ گھنٹہ تک پولس یافوج کے لوگ وہاں نہیں پہنچے مقامی لوگوں نے متاثرین کی مددکی یہاں تک کہ اپنی جان پر کھیل کر زخمیوں کو اسپتال پہنچایا، کیا یہ سیکورٹی کی خامی نہیں ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ملک اتحاد اور پیارومحبت سے آگے بڑھتااورترقی کرتاہے اس لئے ملک میں پیارومحبت کی حکومت چاہئے ، نفرت کی حکومت نہیں، نفرت کی سیاست ملک کیلئے سنگین خطرہ ہے اوربدقسمتی سے ہمارے ملک کو نفرت کے جس راستہ پر لگادیاگیا ہے اگر روکا نہ گیا تو مسلمانوں کیلئے ہی نہیں ہر شہری کیلئے سانس لینا مشکل ہوجائے گا۔وقت ترمیمی قانون کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ ہم وقف قانون میں ترمیم کو مذہب میں دخل اندازی سمجھتے ہیں، جو ترمیمات کی گئی ہیں اور پرانے ضابطوں کو جس طرح ختم کیا گیا اس سے لگتاہے کہ حکومت ہمارے اوقاف کو ہڑپ لینا چاہتی ہے اس سوال پر کہ اس کے خلاف سڑکوں پر احتجاج ہونا چاہئے یانہیں مولانامدنی نے کہا کہ ہماری لڑائی کسی فرد یا ملک کے عوام سے نہیں حکومت سے ہے جو ہمارے مذہبی امورمیں دخل دے رہی ہے ۔