قیدِ قفس سے کم نہیں کچھ فکرِ آشیاں
مجھ سا چمن میں کوئی گرفتار تو نہیں
ہندوستانی جمہوریت کی پامالی
یوم جمہوریہ ہند کے موقع پر جمہوریت پسند عوام کیلئے یہ خبر افسوسناک ہیکہ دنیا بھر کے جمہوریت انڈکس میں ہندوستان کی سطح میں کمی آئی ہے۔ اکنامسٹ انٹلیجنس یونٹ کی جانب سے سال 2006ء سے عالمی جمہوریت انڈکس لایا جارہا ہے۔ ہندوستان میں جب سے ہندوتوا طاقتوں کو اقتدار ملا ہے، جمہوریت کو پامال کرنے والے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ماضی میں ہندوستانی جمہوریت کو پوری دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا لیکن اب مودی حکومت نے ہندوستانی عوام کے جمہوری حقوق کو حاص کر مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بلکہ ان کی شہریت کو ہی خطرہ پیدا کرنے والی کارروائیاں شروع کی ہیں تو اس ملک کے جمہوری اقدار کی دھجیاں اڑا دی جارہی ہیں۔ عالمی سطح پر جمہوریت کی درجہ بندی کچھ گر گئی ہے پہلے برسوں میں ہندوستانی جمہوریت کو اونچا مقام حاصل تھا اب ہماری جمہوریت پہلی مرتبہ 10 پوائنٹ کی کمی کے ساتھ نیچے آ گئی ہے۔ عالمی سطح کے جمہوری ملکوں میں جب ہندوستان کی جمہوریت کی سطح گر گئی ہے تو اس عظیم جمہوری ملک کے عوام کیلئے یہ تشویش کی بات ہے مگر حکمراں طبقہ کو اس کی فکر نہیں ہے۔ مودی حکومت کے پے در پے مخالف عوام فیصلوں نے ہندوستان کو ساری دنیا میں رسواء کردیا ہے۔ بابری مسجد کیس میں یکطرفہ فیصلہ، طلاق ثلاثہ بل کی منظوری، کشمیر میں آرٹیکل 370 کی برخاستگی کے بعد اب شہریت ترمیمی قانون کے ذریعہ ہندوستانی مسلمانوں کی شہریت کو مشتبہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سی اے اے کے خلاف گذشتہ 40 دن سے جاری ملک گیر احتجاج نے بھی ساری دنیا کی توجہ اس ملک کی طرف مبذول کردی ہے اور دنیا بھر میں مقیم جمہوریت پسند عوام کو ہندوستان کی جمہوریت اور یہاں کے عوام کی بے بسی پر ترس آنے لگا ہے۔ کشمیر میں تمام اہم قائدین کو نظربند رکھا گیا۔ کشمیری عوام کو ان کے ہی علاقہ میں محروس کردیا گیا۔ ڈٹینشن سنٹرس میں اس قدر اذیت دی جارہی ہیکہ لوگ نازی دور کو یاد کررہے ہیں۔ ہندوستانی جمہوریت کی شان یہ تھی کہ یہاں عوام کو اظہارخیال کی کھل کر آزادی حاصل ہیں۔ کھلے عام حکمراں کے خلاف بحث و مباحث ہوتے تھے اب مودی حکومت کے خلاف جو بھی زبان کھولے گا اس کو غدار قرار دیا جائے گا۔ سی اے اے سے آزادی کا نعرہ لگانے والوں کو چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ نے غدار قرار دیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہیکہ یہ حکومت اپنے خلاف پیدا ہونے والی ناراضگیوں اور اظہارناراضگی کو برداشت کرنا نہیں چاہتی۔ ہندوستان کی ایک متحرک پرجوش جمہوریت کو مردہ کرنے والی حکومت کو عوام کے سامنے ایک دن جوابدہ ہونا پڑے گا اور اس دن اسے عوام کے غیض و غضب کا مزہ چکھنا پڑے گا۔ عوام کے اندر نفرت اور غصہ پیدا کرنے والی مودی حکومت کو آج یوم جمہوریہ کی پریڈ کی سلامی لینے کا بھی اخلاقی حق ہے یا نہیں ہے سوچنا ہوگا۔ ہر ایک شہری کو دوسرے شہری کے تعلق سے مشکوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بغض اور انتقام کا ماحول موجودہ حالت میں ہر جگہ دیکھا جارہا ہے۔ سماجی تانے بانے کو دھکہ پہنچاتے ہوئے مرکزی حکومت نے قانونی اداروں، دستوری اقدار کو بھی پامال کیا۔ ہندوستانی جمہوریت اور نریندر مودی حکومت کی من مانی پر آج عالمی سطح پر تنقیدیں ہورہی ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈاؤس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کھرپ پتی تاجر و مخیر شخص جارج سورس نے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ نریندر مودی حکومت نے سی اے اے لاکر اور کشمیر می عام زندگی کو محروس کرکے ایک معاشرہ کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ہندوستان میں سب سے دکھ بھرا واقعہ یہ ہیکہ یہاں عبوری طور پر منتخب نریندر مودی حکومت ہندوستان کو ایک ہندو راشٹر بنانے کی کوشش شروع کی ہے۔ ہندوستان کے کروڑہا مسلمانوں کو ان کی شہریت سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب ہندوستان کی ساری دنیا میں رسوائی ہورہی ہے۔ یہ حکومت ہندوستان کی آنکھ میں دھول جھونک کر خود کو دھوکہ دے رہی ہے کہ وہ ہندوستان کو ہندوراشٹرا بنانے میں کامیاب ہوگی۔ اسے معلوم نہیں کہ ہندوستانی جمہوریت پسند عوام کا مزاج کیا ہوتا ہے اور وہ فیصلہ کرنے پر اتر آئیں تو اچھے اچھوں کو اقتدار سے بیدخل کردیتے ہیں۔ آج یوم جمہوریہ کے موقع پر جمہوریت پسند عوام کو یہی عہد کرنا ہیکہ ملک کو رسواء کرنے والوں کو سزاء کی تجویز تیار کی جائے گی۔
چین کا کورونا وائرس، احتیاط ضروری
انسانی حقوق کو پامال کرنے والے ممالک قدرتی آفات کی پکڑ میں آرہے ہیں۔ چین کو اس وقت ایک مہلک وائرس نے پریشان کردیا ہے۔ یہ ملک اپنی ہی مسلم شہریوں کا عرصہ حیات تنگ کرتے ہوئے ظلم ڈھائے تھے آج اسے کورونا وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا نتیجہ میں ساری معاشی و فوجی طاقت رکھنے کے باوجود چین کو بے بسی کے عالم میں بچاؤ اقدامات کیلئے دوڑتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔ کوروناوائرس نے چین کے 26 شہریوں کی جان لے لی ہے۔ تفریحی مقامات یا آوارہ گردی کے ٹھکانے بند کردیئے گئے۔ شنگھائی کا ڈزنی لینڈ، بیجنگ کے ریسارٹس، تاریخی دیوارچین کو بھی جزوی طور پر بند کردینا پڑا۔ عالمی ادارہ صحت WHO نے چین میں اس وائرس کے مزید بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے تو یہ تشویشناک بات ہے۔ چین میں اب تک 830 کیس سامنے آئے ہیں۔ چین سے آنے والے افراد اپنے ساتھ وائرس لارہے ہیں۔ اس لئے ہندوستان میں بھی اس وائرس کے پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ اگرچیکہ ہندوستان کے مختلف ریاستوں میں وائرس سے بچنے کے اقدامات کئے ہیں۔ ممبئی میں خصوصی وارڈ قائم کیا گیا۔ حیدرآباد میں بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ عوام الناس اس وائرس سے بچنے کیلئے احتیاطی اقدامات کرلیں۔ منہ کو نقاب سے ڈھانک لیں اور سانس لیتے وقت کوئی کپڑا منہ پر لگالیں۔ چین کا ایک شہر ووہان بری طرح متاثر ہے۔ پورا شہر بند کردیا گیا ہے۔ وائرس سے متاثرہ مریضوں کیلئے ہنگامی طور پر ایک نیا دواخانہ بھی تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس وائرس کا اثر جاپان اور سنگاپور میں بھی دیکھا جارہا ہے تو کچھ دنوں کیلئے فضائی سفر کو منسوخ کردینا چاہئے۔ انسانی صحت کا خاص خیال رکھنے والے ممالک کو وائرس کے خاتمہ کیلئے کوئی ٹیکہ ایجاد کرنا بھی ضروری ہوگا۔