ہندوستان سے مانسرور یاترا کیلئے سڑک بنانے چین کی اپیل ، جئے شنکر کا دورہ چین
بیجنگ۔/14 اگسٹ، (سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان اورچین کو عظیم تر ہم آہنگی اختیار کرنی چاہیئے اور ایک دوسرے کے اہم اندیشوں کا ازالہ کرنا چاہیئے، اختلافات دور کرنے چاہیئے۔ وزیر خارجہ ہندوستان ایس جئے شنکر نے ایشیا کے دو دیوقامت ممالک کی ملاقات کے دوران یہ مشورہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ ان کا تین روزہ دورہ بیجنگ پیر کے دن ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے تفصیلی اور گہرائی کے ساتھ وزیر خارجہ چین وانگ ای کے ساتھ تمام سیاسی پہلوؤں پر جو چین اور ہندوستان روابط کے متعلق ہیں تبادلہ خیال کیا۔ دونوں وسیع ترین ترقی پذیر ممالک اور اُبھرتی ہوئی معیشتوں کو دنیا بھر میں انتہائی اہمیت دی جاتی ہے۔ وہ سرکاری خبر رساں ادارہ ژنہوا کو انٹریو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کثیر قطبی ہوچکی ہے اور دونوں عظیم ممالک کے درمیان مواصلات اور تعاون میں اضافہ ہونا چاہیئے۔ ہندوستان اور چین کو چاہیئے کہ عالمی امن ، استحکام اور ترقی کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں۔ ایشیا کے دونوں عظیم ممالک کو ہم آہنگی کے نئے میدان تلاش کرنے چاہیئے اور ایک دوسرے کے اہم اندیشوں کا ازالہ کرنا چاہیئے۔ انہیں اپنے اختلافات دور کرلینے چاہیئے اور باہمی تعلقات کے دفاعی پہلو کا بھی جائزہ لینا چاہیئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کی ایک طویل تاریخ ہے جو ہزاروں سال قدیم ہے۔ دونوں ممالک کی تہذیبیں دنیا کی تہذیب کے دو ستون ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام مشرق کی قدیم تہذیب کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے کئی نوجوان درحقیقت ایک دوسرے کو اتنی اچھی طرح نہیں سمجھتے جتنا کہ سمجھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ایک اعلیٰ سطحی عوام سے عوام روابط کا نظام قائم کیا جانا چاہیئے۔ گزشتہ اپریل میں اس سلسلہ میں اتفاق رائے ہوچکا تھا اورڈسمبر میں نئی دہلی میں اولین اجلاس ہوا تھا۔ انہوں نے اس اقدام کو دونوں ممالک کے سفارت کاری کے اصولوں میں ایک وسیع تر سماجی ربط قرار دیا۔ جئے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام نے دوبہ دو مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی تعلقات کے فروغ پر غور کیا۔ جئے شنکر نے دوسرے چین ۔ ہند اعلیٰ سطحی عوام سے عوام کے تبادلہ کے نظام کی وزیر خارجہ چین وانگ ای کے ساتھ مشترکہ صدارت کی اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی کے فروغ کی ضرورت سے اتفاق رائے کیا۔ النگاری ؍تبت؍چین؍سے موصولہ اطلاع کے بموجب تبت انتظامیہ نے کہا ہے کہ حکومت ہندوستان کودرہ ‘لپلولیکھ’ تک اچھی سڑک کی تعمیر کرنی چاہئے جس سے کیلاش مانسروور کی یاترا پر آنے والے یاتریوں کو جسمانی تکلیف نہ ہو اور سفر میں وقت کم لگے ۔ ایسا ہونے سے زیادہ سے زیادہ عقیدتمند اس مقام تک آ سکیں گے ۔تبت میں کیلاش مانسروور علاقہ الی پري فیکچر علاقہ میں آتا ہے اور اسی علاقے میں یاترا کے انتظامات دیکھنے والے افسر ڈپٹی کمشنر جی چنگمن نے ہندوستانی صحافیوں کی ایک ٹیم سے بات چیت میں یہ بات کہی۔مسٹر چنگمن نے کہا کہ کیلاش مانسروور علاقے میں گزشتہ چند برسوں میں چین کی حکومت نے کروڑوں یوآن کی سرمایہ کاری کرکے مسافروں کے لئے بنیادی سہولیات مہیا کرایا ہے ۔ چار مہمان خانوں کے علاوہ درہ لپلولیکھ تک سڑک کی تعمیر ہو رہی ہے ۔ علاج کی سہولیات میں توسیع کے ساتھ آکسیجن بار بھی لگائے لانے کی تیاری کی جارہی ہے ، کیونکہ مسافر 15 سے 16 ہزار فٹ کی اونچائی پر سانس لینے میں دقت کا محسوس کرتے ہیںانہوں نے کہا کہ اس علاقے میں پانی، بجلی سمیت کئی ایسے چیلنجز ہیں کہ سال بھر میں کام کرنے کے لئے تین چار ماہ ہی ملتے ہیں اور ان میں بھی بارش ہوتی ہے ۔ مسافروں کو ٹوائلٹ کی بہتر سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ بجلی اور پانی کے کنکشن کا کام مکمل نہیں ہو پایا ہے ۔ اسے جلد سے جلد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ہندوستان یاتریوں کی دقتوں کے تئیں ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مسٹر چنگمن نے کہا کہ چین حکومت اپنی طرف سے تمام سہولیات دینے کی کوشش کر رہی ہے ۔وہ امید کرتے ہیں کہ حکومت ہند بھی درہ ‘ لپلولیکھ ’یا درہ چام تک اچھی سڑک جلد سے جلد بنوائے ۔
