ہندوستان بھر میں 139ملین لوگوں کے پاس مہینے کے آخر تمام بچت ختم ہوجاتی ہے۔

,

   

شہری علاقوں کی تیس فیصد آبادی ماہ جون کے آخرتک اپنے بچت کے ذریعہ زندگی کا گذرا کرسکتے ہیں اور اس کے بعد ضروریات کی تکمیل ان کے لئے مشکل ہوجائے گی
اچھے وقت میں ہندوستان کا غریب اپنے وجود کی شناخت میں لگا رہتا ہے مگر بری وقت میں اس کی صورتحال غیر یقینی ہوجاتی ہے۔

پچھلے کچھ ماہ کے لاک ڈاؤن نے شہرمیں رہنے والے غریبوں کے لئے مشکل حالات پیدا کردئے ہیں۔

عدم استحکام کا صحیح انداز میں جائزہ لینا مشکل ہے مگر سرکاری ذرائع سے حاصل تفصیلات کی بنیاد پر نکالے گئے

جائزہ بتایا ہے کہ سب سے زیادہ پر امید حالات میں بھی 30فیصد کے قریب ہندوستان کی شہری آبادی آبادی جون کے آخر تک اپنی ضروریات زندگی کے

اخراجات کو پورا کرسکتی ہے‘ مذکورہ دیہی غریب‘ حالانکہ کے سخت مشکلات سے دوچار ہے‘ نسبتاً کافی بہتر ہے کیونکہ اس کے پاس کچھ بچت اور فلاحی مدد پہنچ رہی ہے۔

ایک سروے کے مطابق 84فیصدگھرانے لاک ڈاؤن کے بعد آمدنی سے محروم ہیں۔جیسے ہی آمدنی بند ہوئے ’گھریلو اخراجات کی تکمیل کے لئے ہندوستانیوں کا انحصار بچت پر ہوجاتا ہے۔ مگر شہروں میں غریبوں کے لئے یہ بچت تیزی کے ساتھ ختم ہوئی ہے۔

اس بات کا اندازہ لگانے کے لئے کس قدر تیزی کے ساتھ بچت ختم ہورہی ہے‘ ہم نے دیہی او رشہری علاقوں کے 50فیصد ہندوستانیوں میں لاک ڈاؤن دوران آمدنی کو ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیاہے۔

اس کے لئے مثال کے طور پر خراب حالات میں ہم اگر سمجھیں کہ شہروں مں ی آمدنی کی سطح اپریل او رجون کے مہینوں کے تین مراحل کے لاک ڈاؤن میں اوسط82فیصد کم ہوئی ہے‘ وہیں دیہی ہندوستان میں جہاں پر لاک ڈاؤن کا کم اثر رہا ہے ان کی آمدنی میں 66فیصد کی گرواٹ ائی ہے۔

یہ حالات مختلف مطالعات پر مشتمل ہیں جو ان حدود میں آمدنی کو ہونے والے نقصانات کی جانکاری دیتے ہیں۔

شہری علاقوں میں 62فیصد اور دیہی علاقوں میں 50فیصد آمدنی میں گرواٹ کے حالات میں اگر جائزہ لیں تو ہندوستان کے شہری 92ملین (20فیصد شہری آبادی)اور89ملین ہندوستانی(10فیصد دیہی آبادحی)کی ضروری چیزوں کے لئے بچت21دنوں کے پہلے لاک ڈاؤن کے بعد ختم ہوگئی ہے۔

کسانوں کو حکومت کی جانب سے دی گئی مدد اور فوری طور پر دیہی علاقوں میں معیشت کی بحالی‘ ہم اندازہ لگاسکتے ہیں دیہی علاقوں میں ضروری کھپت جون کے آخر تک چلے گی۔

مگر شہری ہندوستان میں‘ 139ملین کے قریب ہندوستانی(30فیصد شہری آبادی)کے پاس اس ماہ کے آخر تک بچت ختم ہوجائے گی۔